سکھ رہنما کے قتل کے سائے بھارت امریکا مذاکرات پر بھی چھا گئے

امریکہ(اُمت نیوز)امریکی صدر جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے ایک اعلیٰ مشیر مختلف دوطرفہ امور پر بات چیت کے لیے بھارت میں موجود ہیں، وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ امریکی سرزمین پر سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کی کوشش سے متعلق معاملے پربات کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے پیر کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پرنسپل ڈپٹی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزرجون فائنر کی قیادت میں ایک وفد 4 دسمبر کو نئی دہلی کا دورہ کررہا ہے تاکہ بھارت کے نائب قومی سلامتی کے مشیر وکرم مصری کے ساتھ اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی (آئی سی ای ٹی) پر یو ایس انڈیا انیشی ایٹو (آئی سی ای ٹی) میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جون فائنر نے امریکا میں سازشوں کی تحقیقات کے لیے بھارت کی جانب سے انکوائری کمیٹی کے قیام اور ذمہ دار پائے جانے والے کسی بھی فرد کا احتساب کرنے کی اہمیت کو تسلیم کیا۔
گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ انصاف نے 52 سالہ بھارتی شہری نکھل گپتا پر گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے پر فرد جرم عائد کی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں عدالتی دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مئی 2023 میں ایک بھارتی سرکاری ملازم (”سی سی-1“) نے نکھل گپتا سمیت دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر ہندوستان اور دیگر جگہوں پر کام کرتے ہوئے ایک وکیل اور سیاسی کارکن (سکھ رہنما گرپتونت سنگھ) کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی جو نیویارک شہر میں مقیم بھارتی نژاد امریکی شہری ہیں۔
چارج شیٹ میں کہا گیا کہ ”سی سی-1“ ایک ہندوستانی سرکاری ایجنسی کا ملازم ہے جس نے مختلف ’سیکیورٹی مینجمنٹ‘ اور ’انٹیلی جنس‘ میں ذمہ داریوں کے ساتھ ’سینئر فیلڈ آفیسر‘ کے طور پر کام کیا ہے اور ’بیٹل کامبیٹ‘ اور ’ہتھیاروں‘ کی تربیت لی ہے۔