کراچی: جمشیدکوارٹرکےعلاقےمیں رہائش پذیر شہزادلودھی نے تھانہ نیوکراچی میں رپورٹ درج کرائی ہےکہ میری بیوی کی دوستی نصیر نامی شخص سے ہوئی،معاملےکامجھے علم ہوا تو میں نے نصیرکو سمجھانےکی بہت کوشش کی جسکے بعدنصیرنےمجھےمیری اہلیہ کی نازیباتصاویردکھاکرمجھ سےرقم کامطالبہ کیاکہ رقم ملنےپروہ میری بیوی کاپیچھاچھوڑدے گا۔ جس پر میں نےاپنارکشہ بیچ کر نصیرکورقم دی اورجمشیدکوارٹرکاعلاقہ چھوڑکرنیوکراچی منتقل ہوگیا۔ کچھ عرصہ کےبعدمجھےعلم ہواکہ نصیرمیری غیرموجودگی میں میرے گھرآتا ہے، جس پر میں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ سخت رویہ اختیارکیا،کچھ عرصہ بعدنصیرنےمیری اہلیہ کو بہلا پھسلاکر ساتھ لےگیا، پولیس نےمدعی مقدمہ کے بیان پرمقدمہ نمبر 639/2023 تھانہ نیوکراچی صنعتی ایریامیں درج کیا، پولیس نےکارروائی کرتے ہوئےنصیرکوگرفتارکرکےاہلیہ کو بازیاب کیا.
پولیس نےمغویہ اور بچوں کو بازیاب کرکےجوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں پیش کیا تاہم مغویہ نےشوہر کے ساتھ جانےسےانکارکردیاتاہم عدالت نے پولیس سےحتمی رپورٹ طلب کی،مدعی نے پولیس کی تفتیش پرعدم اعتمادکیااور تفتیش دوسرے ایماندار پولیس افسرکو منتقل کرنےکیلئےدرخواست دائرکی جس میں موقف اختیارکیا کہ ملزم نصیراحمدنےاپنےتعلقات اور پیسوں کااستعمال کرکےکیس کوختم کرالیاجبکہ میری اہلیہ اور 4 بچے اب بھی نصیرکےقبضے میں ہیں،میرے نکاح میں ہونےکے باوجودوہ کسی غیرشخص کے ساتھ زندگی گزاررہی ہے،نصیرای بی ایم پیک فرینس کمپنی کاملازم ہے اوراسکا کردارشروع سےٹھیک نہیں جبکہ پیک فرینس کمپنی میں کام بظاہردکھاواہے،میری بیوی تو اپنی مرضی سےگندگی کی طرف مائل ہوئی لیکن میرے بچوں تک مجھےرسائی دی جائے،میرے بچے میرے حوالےکئے جائیں، نصیر کی جانب سےمجھےجان کاخطرہ ہے وہ کئی بارمجھےجان سےمارنےکی دھمکیاں بھی دے چکاہے،میرے بچوں کومحفوظ طریقے سے بازیاب کرایاجائے تاکہ انکامستقبل محفوظ ہوسکے۔