نہتے مسلمانوں کے قتل عام کے بعد بھی امریکا اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہ آیا ،امریکا کا اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر نظرثانی کا امکان نہیں ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق دو امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر کمالا ہیرس سمیت امریکی قیادت نے غزہ میں سویلین ہلاکتوں کو کم سے کم رکھنے سے متعلق اسرائیل پر زور دیا ہے تاہم اسرائیل کو امریکی اسلحے کی فراہمی پر نظرثانی کا کوئی امکان نہیں ہے۔ امریکی عہدیداروں نے بتایا کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکے بغیر سویلین ہلاکتوں پردباؤ ڈالنا دراصل اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے معاملے پر امریکی حکمت عملی میں تبدیلی کا ایک اشارہ ہے۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ کے معاملے پر پرائیویٹ طریقی سے مذاکرات جاری رکھنا مؤثر حکمت عملی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے غزہ میں امداد سے انکار کے بعد دو سو ٹرکوں کا داخلہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس معاملے میں بہتری کی جانب گامزن ہیں اور یہ کسی دھمکی کے بجائے سفارت کاری کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اسرائیل کیلئے اپنی غیر متزلزل حمایت پر قائم ہے جبکہ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اسرائیلی حکومت بھی اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر تیار نہیں ہے۔
خیال رہے کہ غزہ میں شہریوں پر اسرائیلی حملوں میں امریکی ساختہ گولہ بارود استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں انسانیت سوز اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 7 ہزار سےزائد بچوں سمیت فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 16 ہزار 248 جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 43 ہزار 600 سے متجاوز ہو چکی ہے، اسرائیل کی بلاتفریق بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے 7 ہزار 600 سے زائد افراد اب بھی دبے ہیں۔