نئی حلقہ بندیوں کیخلاف لاہوراوراسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر

اسلام آباد،لاہور(اُمت نیوز)نئی حلقہ بندیوں کے خلاف لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کردی گئیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کوفرسٹریٹ نہ کریں حلقہ بندیاں چیلنج ہورہی ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں حافظ آباد کی حلقہ بندیاں چیلنج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن سےکوئی آیا ہوا ہے۔ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ کسی اور کیس کے سلسلے میں آیا ہوں، ہمیں اس کیس میں نوٹس نہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں تو اسپیشل میسنجر کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کا الیکشن شیڈول کب آرہا ہے، مختلف لوگوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے، لوگوں کو فرسٹریٹ نہ کریں حلقہ بندیاں چیلنج ہورہی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ ایسے تو کیس نہیں کہ چھٹیوں کے بعد لگیں گے، حلقہ بندیوں کے چھوٹے چھوٹے ایشوز ہیں انہیں حل کریں، جو بھی کرنا ہے فائنل کریں ریکارڈ منگوا لیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو اس کورٹ کے ڈسپوزل پر ہوتا ہے جب عدالت بلاتی ہے آجاتے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ویسے پہلی سماعت پر تو نہیں ہوتے جب آکر پھنس جاتے ہیں تو پھر آجاتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 1:30 بجے تک اس کو دیکھتے ہیں۔ عدالت نے حافظ آباد کی حلقہ بندیوں سے متعلق ریکارڈ ڈیڑھ بجے پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کیس کی سماعت میں ڈیرھ بجے تک وقفہ کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں نئی حلقہ بندیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس علی باقر نجفی نے درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں نے ایڈوکیٹ اعظم نزیر تارڑ کی وساطت سے درخواست دائر کی، اور درخواستوں میں گوجرانوالہ اور لاہور سے دو حلقوں کو چیلنج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور ڈی لیمٹیشن کمیٹی کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف پیش کیا گیا کہ دونوں حلقوں کی حلقہ بندیاں ٹھیک نہیں ہوئیں، عدالت الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیاں ٹھیک کرنے کا حکم جاری کرے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عدالت متبادل کےطورپرمعاملہ الیکشن کمیشن کو واپس بھیج سکتی ہے، اور الیکشن کمیشن کو درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کرسکتی ہے۔
عدالت نے عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 8 دسمبر کو جواب طلب کر لیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔