ماہرین نے ایمرجنسی وارڈز میں آنے والے50 ہزارافراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، فائل فوٹو
ماہرین نے ایمرجنسی وارڈز میں آنے والے50 ہزارافراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، فائل فوٹو

امراض قلب کی تشخیص، سائنسدانوں نے بڑی کامیابی حاصل کرلی

گلاسگو: دل کا دورہ پڑنے سے قبل اس کے امکانات کے بارے میں جاننا مزید آسان ہوگیا، سائنسدانوں نے امراض قلب کی تشخیص کے سلسلے میں بڑی کامیابی حاصل کرلی۔تفصیلات کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے ماہرین صحت نے قبل از وقت دل کے دورے پڑنے سمیت دل کی دیگر بیماریوں کی بہتر تشخیص کے لیے نئے بلڈ ٹیسٹ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سے پہلے بھی دل کے دورے کے امکانات کا جائزہ لینے کیلئے’ٹروپونن‘ نامی بلڈ ٹیسٹ کیا جاتا تھا۔ عام طور پر’ٹروپونن‘ نامی پروٹین خون سے خارج ہوتا ہے، تاہم اس کا ابنارمل اخراج دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

ب سکاٹ لینڈ کے ماہرین نے ’ٹروپونن‘ کا ہی ایک بہتر اور خاص بلڈ ٹیسٹ تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس  کےمتعلق ماہرین کا دعویٰ ہے کہ وہ پہلے ٹیسٹ سے زیادہ بہتر نتائج دیتا ہے۔

’برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن‘ کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے ماہرین نے ملک بھر کے مختلف ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں آنے والے 50 ہزار ایسے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جنہوں نے 2013سے 2016کے درمیان ایمرجنسی میں آکر ٹیسٹس کروائے۔ ان افراد کو دل کے دورے پڑنے سمیت دل کی بیماریوں کے دیگر مسائل تھے اور ماہرین نے ان کے نئے بلڈ تیار کیے گئے بلڈ ٹیسٹ کیے تھے۔

بعد ازاں ماہرین نے ان تمام افراد کا ڈیٹا لے کر ان کا فالو اپ کیا اور ان میں بیماریوں کی سطح دیکھی۔ ماہرین نے نتائج سے اخذ کیا کہ ایمرجنسی وارڈز میں کیے گئے نئے ’ٹروپونن‘ کے انتہائی حساس بلڈ ٹیسٹ سے 10 ہزار مریضوں میں مذکورہ پروٹین کی سطح زیادہ پائی گئی، جس کا مطلب ہے انہیں دل کا دورہ پڑ سکتا ہے یا انہیں دیگر مسائل ہوسکتے ہیں۔

نئے ٹیسٹ سے ’ٹروپونن‘ کی سطح کی بہتر تشخیص کے بعد مریضوں کی دی گئی ادویات سے ان میں مذکورہ پروٹین کی سطح 10 فیصد تک کم ہوئی، یعنی ان کی بیماری کے امکانات بھی کم ہوگئے۔