اسلام آباد: مولانا فضل الرحمن نے برطانوی ہائی کمشنر سے کہا کہ افغانستان میں خواتین اور بچوں کی تعلیم پر پریشان ہونے والوں کو غزہ کی خواتین اور بچوں کی طرف توجہ دینی چاہیے۔
برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی، جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔
مولانا فضل الرحمان اور برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات میں افغانستان اور بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات بھی زیر بحث آئے، افغانستان میں خواتین کی تعلیم سمیت افغان مہاجرین کی واپسی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر رہنما جے یو آئی حافظ حمداللہ، جلال الدین ایڈووکیٹ اور مفتی ابرار بھی موجود تھے۔
برطانوی ہائی کمشنر نے مولانا فضل الرحمن سے افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے تعاون کی اپیل کی۔ جس پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ خواتین کی تعلیم کے حامی ہیں، مغرب اور اسلام کے درمیان ثقافتی تقسیم کو تسلیم کیا جائے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن وامان کے قیام میں بتدریج بہتری آرہی ہے، امن وامان کے قیام کے ساتھ ساتھ یہ مسائل بھی حل ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمن نے برطانوی ہائی کمشنر سے کہا کہ افغانستان میں خواتین اور بچوں کی تعلیم پر پریشان ہونے والوں کو غزہ کی خواتین اور بچوں کی طرف توجہ دینی چاہیے، جہاں انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ غزہ میں 4 ہزار خواتین، 6 ہزار بچے اور 20 ہزار عام شہریوں کو بموں کے ذریعے شہید کیا گیا، مغرب پھر بھی اسرائیل کی حمایت کررہا ہے، وہ اپنے رویے پر نظر ثانی کرے، امن کے نام پر غزہ میں قتل عام بند اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کی جائے۔
مولانا فضل الرحمن نے خواتین کی تعلیم کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہاں اسلامی مقامی اور پشتون روایات اور ثقافت کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔