کراچی(اسٹاف رپورٹر )سٹی کونسل میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سیف الدین ایڈوکیٹ نے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین اور جنید مکاتی کے ہمراہ سٹی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ سٹی کونسل کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی گئی اور ماحول خراب کیاگیا،جماعت اسلامی نے ہی اجلاس کو مؤثر طور پر چلانے کے لیے پیپلزپارٹی سے بات کرنے میں پہل کی تھی اور کہا تھا کہ کراچی کی بہتری کے لیے نشست کی جائے لیکن نشست میں جو بھی باتیں طے کی گئیں بدقسمتی سے پیپلزپارٹی نے کسی پر بھی عمل نہیں کیا، دھوکا دہی سے کام لیا اور بدتمیزی کی گئی۔انہو ں نے کہا کہ سٹی کونسل کا پہلا اجلاس تعارفی ایجنڈے پر مشتمل تھا جسے قبضہ میئر کی جعل سازی پر ختم کیا گیا،سٹی کونسل کے دوسرے اجلاس میں وعدہ کیا گیا تھا کہ بجٹ پیش کیا جائے گا اور ہم چاہتے تھے کہ اجلاس میں کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کاروائی کو آگے بڑھایا جائے۔ اجلاس سے قبل سٹی کونسل میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر نجمی عالم، ڈپٹی میئر سلمان مراد و دیگر اراکین کے ہمراہ ہماری نشستیں ہوئیں، جس کے بعد ایجنڈا طے ہوا اور اہم ترین ایجنڈا بجٹ کا تھا، اس سے قبل ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے پرانی تاریخوں میں منظور کروالیا گیا تھاجو پیپلزپارٹی کی جعل سازی تھی،جماعت اسلامی نے 19نکاتی ایجنڈا پیش کیا تھا جن میں سے 8 نکات کو پیپلز پارٹی نے آج کے اجلاس میں شامل کر نے پر آمادگی ظاہر کی تھی،جس میں شہر میں امن و امان کا مسئلہ، گیس کے مسائل،سڑکوں کا مسئلہ، یونین کمیٹیوں کو وسائل کی عدم فراہمی،کے الیکٹرک سمیت کراچی کے شہریوں کے دیرینہ مسائل شامل تھے۔یہ بھی طے کیا گیا تھا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے فلسطین کے حق میں قرارداد بھی پیش کی جائے گی لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے ہر موقع پر دھوکا دہی سے کام لیا ہے اور آج کے اجلاس کے ایجنڈے میں نہ بجٹ رکھا گیا اور نہ ہی ہمارے 8نکات شہری مسائل پر ایجنڈے میں شامل کیے گئے۔اجلاس میں نہ اپوزیشن لیڈر اور نہ ہی جماعت اسلامی کو مائیک پر بولنے کی اجازت دی گئی بلکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ڈیسکوں پر چڑھ کر گالم گلوچ کی گئی اور ناشائشتہ پوسٹر ز نکال لیے گئے یہی وجہ تھی کہ اجلاس کا ماحول خراب ہوا۔پیپلزپارٹی کے اندر ہی ایسے لوگ موجود ہیں جو اجلاس کی کارروائی نہیں ہونے دینا چاہتے،مذاکراتی ٹیم بھی انہی لوگوں پر مشتمل ہے جو بات کچھ اور اور ایجنڈا کچھ اور طے کرتے ہیں۔سٹی کونسل کے اجلاس میں زبردستی قراردادیں پاس کرنے کی کوشش کی گئی جو پوری کی پوری جعل سازی ہے،ایوان میں اپوزیشن کے ممبر تعداد میں زیادہ تھے اور پیپلزپارٹی کے ممبر ز کم تھے جس وقت انہوں نے قراردادیں پیش کیں اس وقت نہ کوئی سن رہا تھا اور نہ ہی کسی نے ہاتھ اٹھایا لیکن انہوں نے قرارداد منظور کرلیں۔اگر انہوں نے قراردادوں کو منظور ظاہر کیا تو ہم آئینی، قانونی اور جمہوری طریقے سے کارروائی کا حق استعمال کریں گے۔