بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کے 5 رہنما دوران حراست ہلاک

ڈھاکا: بنگلا دیش کی مرکزی اپوزیشن جماعت بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جیل میں ان کے پانچ رہنما ہلاک ہو گئے ہیں اور اس کے خلاف ہزاروں افراد نے دارالحکومت ڈھاکا میں احتجاج کیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے یہ دعویٰ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے اگلے ماہ 7 جنوری کو انتخابات شیڈول ہیں اور بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی نے ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے بائیکاٹ کے بعد موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی انتخابات میں دوبارہ کامیابی کو یقینی قرار دیا جا رہا ہے۔بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران غیرمعمولی کریک ڈاؤن میں ہماری مرکزی قیادت سمیت 20ہزار سے زائد سیاستدانوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

تاہم پولیس نے اپوزیشن جماعت کے ان اعداد و شمار کو مسترد کر دیا البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اب تک پولیس نے کتنے اپوزیشن کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔بی این پی کے ہزاروں حامیوں کے ساتھ ساتھ حراست میں لیے گئے افراد کے اہلخانہ نے اتوار کو دارالحکومت ڈھاکا میں کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے احتجاج کیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

پچھلے مہینے نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 28 اکتوبر کی ریلی کے بعد سے اپوزیشن کے کم از کم 10ہزار کارکنوں اور حامیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ اس ریلی کے بعد پرتشدد واقعات میں ایک پولیس افسر اور پانچ شہری ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 300 بسوں کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔لیکن بی این پی اور ملک کی دوسری بڑی اپوزیشن جماعت جماعت اسلامی نے کہا تھا کہ پولیس کی کارروائی میں ان کے کم از کم 20 کارکنان اور حامی ہلاک ہوگئے تھے۔

پارٹی کے قانونی امور کے سربراہ قیصر کمال نے اے ایف پی کو بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بی این پی کے پانچ رہنما اور کارکن دوران حراست ہلاک ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم موت کی مکمل عدالتی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات چاہتے ہیں۔دوران حراست مرنے والوں کے رشتے داروں نے بتایا کہ ان کے پیاروں کو جیل میں انتہائی غیر انسانی حالات میں حراست رکھا گیا۔

مرنے والے ایک کارکن کے کے کزن نے اے ایف پی کو بتایا کہ غزائی پور میں بی این پی کے 45 سالہ کارکن اسد الزمان خان ہیرا کا یکم دسمبر کو کاشم پور ہائی سیکیورٹی سے اسپتال لے جاتے ہوئے انتقال ہو گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ساتھی قیدیوں سے سنا ہے کہ ان پر تفتیش کے دوران پولیس نے تشدد کیا تھا، وہ جیل میں بیمار پڑ گئے تھے اور ان کی حالت بگڑنے پر غازی پور صدر ہسپتال لے جایا گیا اور وہیں دم توڑ گئے۔

بی این پی کے گاؤں کے ایک عہدیدار اے کے آزاد سہیل کے بھائی نے بتایا کہ 47 سالہ آزاد پولیس کی جانب سے گرفتار کیے جانے کے دو ہفتے بعد جمعرات کو شمال مغربی شہر راجشاہی میں اسپتال میں انتقال کر گئے۔