اسلام آباد: سائفر ٹرائل کورٹ کے چالان کی نقول تقسیم کرنے کا حکم چیلنج کر دیا گیا۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے نقول تقسیم کرنے کا حکم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا،سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے خالد یوسف چوہدری ایڈووکیٹ کے ذریعےاپیل دائر کی،درخواست میں آفیشل سیکرٹ عدالت کے 4دسمبر کے حکم نامے کو منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں بتایا گیا کہ سائفر کیس میں فرد جرم عائد ہوئی اور 5 گواہان کے بیانات قلم بند ہوئے۔
درخواست میں کہا گیا کہ دو رکنی بینچ نے سائفر کیس کی کارروائی کو کالعدم قرار دیا، اور ہائیکورٹ نے ٹرائل عدالت کو اوپن کورٹ میں سماعت کرنے کا حکم دیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ملزمان کو 28 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا، سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے ملزمان کو پیش نہ کیا اور ایک رپورٹ پیش کردی، ٹرائل کورٹ نے رپورٹ منظور کرتے ہوئے سماعت اڈیالہ جیل میں کرنے کا حکم سنا دیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے قانونی تقاضے پورے کیے بغیر 4 دسمبر کو فرد جرم کیلیے چارج کی کاپیاں تقسیم کردیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کا 4 دسمبر کا حکم نامہ غیر قانونی اور غیر مناسب ہے، ٹرائل کورٹ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13، 6 کی غلط تشریح کی، کورٹ کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13، 6 میں لفظ ”may“ کی غلط تشریح کی گئی۔
درخواست کے مطابق ٹرائل کورٹ میں کی گئی 4 دسمبر کی کارروائی قانون کی اسکیم اور طریقہ کار کے مطابق نہیں۔
عمران خان نے اپنی درخواست میں کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13، 6 حکومت کو اختیار دیتی ہے کہ وہ ٹرائل کے حوالے سے عمومی یا خصوصی آرڈر جاری کرے، 4 دسمبر کو حکومت کا عمومی یا خصوصی آرڈر یا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت ٹرائل کورٹ کا 4 دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔عدالت اس درخواست پر فیصلہ ہونے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو معطل کرنے کا حکم دے۔