آسٹریلیا(اُمت نیوز)برطانیہ کے بعد آسٹریلیا نے بھی نئی امیگریشن پالیسی میں بین الاقوامی طلباء اور کم ہنر مند کارکنوں کے لیے ویزا قوانین سخت کردیے ہیں۔
آسٹریلیا نے 10 سال کیلئے نئی امیگریشن پالیسی کا اعلان کیا ہے جس میں طلباء کیلئے ویزا قوانین کافی سخت کردیے گئے ہیں۔
آسٹریلوی وزیر داخلہ کلیئر اونیل نے نئی امیگریشن پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ گزشتہ حکومت نے امیگریشن سسٹم تباہ کردیا تھا جسے صحیح کرنے کے لیے اصلاحات کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت امیگریشن کی تعداد کو کنٹرول کرے گی اور 2 سال کے اندر اندرتارکین وطن کی تعداد میں 50 فیصد تک کمی لائی جائے گی۔
نئی پالیسیوں کے تحت، بین الاقوامی طلباء کو انگریزی ٹیسٹوں میں اعلیٰ درجہ بندی حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی اور طالب علم کی دوسری ویزا درخواست پر مزید جانچ پڑتال کی جائے گی ۔
آسٹریلوی وزیر داخلہ کے مطابق نئی امیگریشن پالیسی اُن غیرملکی ہنرمندوں کو آسٹریلیا کی جانب زیادہ سے زیادہ راغب کرے گی جن کی ملک کو ضرورت ہے۔
یہ فیصلہ 2022-23 میں امیگریشن کے ریکارڈ 5 لاکھ 10 ہزار تک پہنچنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024-25 اور 2025-26 میں یہ تقریباً ایک چوتھائی ملین تک گرنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جون 2023 تک 5 لاکھ 10 ہزار افراد آسٹریلیا پہنچےتاہم اب حکومت نے جون 2025 تک سالانہ انٹیک ڈھائی لاکھ تک کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق آسٹریلیا میں تقریباً 6 لاکھ 50 ہزار غیرملکی طلباء ہیں۔
آسٹریلیا میں نقل مکانی ریکارڈ سطح پر پہنچنے سے ہاؤسنگ اور انفراسٹرکچر کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے لیکن ملک کو ہنرمندوں کی کمی کا سامنا ہے۔