پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے، پشاور ہائیکورٹ

پشاور(اُمت نیوز)پشاور ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے، اور چیف سیکرٹری امتیازی سلوک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔

پشاور نے ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے ورکرز کنونشن کی اجازت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے تحریر کیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے، نگران حکومت پابند ہےکہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔ نگران حکومت کا یہ کام نہیں ہے کہ الیکشن پر اثرانداز ہو یا کوئی ایسی کوشش کرے کہ صاف شفاف الیکشن پر اثر پڑے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے، الیکشن کمیشن ڈی اوز سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ طلب کریں، کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے، امتیازی سلوک پر سیاسی پارٹی چیف سیکرٹری کو رپورٹ کریں، اور چیف سیکرٹری امتیازی سلوک کرنے والوں کےخلاف کارروائی کریں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تحریک انصاف بار بار اس عدالت سے رجوع کررہی ہے کہ ان کے ورکرز کے خلاف ایف آئی آرز درج ہورہے ہیں اور ان کو لیول پلینگ فیلڈ نہیں دیا جارہا، چیف سیکرٹری نے عدالت میں کہا کہ وہ صورتحال سے باخبر ہے اور عدالتی احکامات پر ایس او پیز بنائے گئے ہیں۔

فیصلے کے مطابق چیف سیکرٹری نے کہا ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے گا، اور انہوں نے عدالت کے سامنے اس عزم کا اظہار کیا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دینےکی کوشش کریں گے۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، وکیل کے مطابق نگران وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو 22 نومبر کو خط لکھا کہ تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ فراہم کیا جائے۔

فیصلے کے مطابق چیف سیکرٹری نے جس عزم کا اظہار کیا عدالت اس سے مطمئن ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ چیف سیکرٹری آئین و قانون کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ فراہم کریں، ہم یاد دلاتے ہیں کہ صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دیا جائے اور کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے، جو بھی افسر ایسی کاروائی میں ملوث ہوں چیف سیکرٹری اس افسر کے خلاف کارروائی کریں۔ توہین عدالت درخواست کو نمٹا دیا جاتا ہے۔