یہاں موجود کوئی بھی کچھ کہنا چاہتا ہے تو کہہ سکتا ہے، فائل فوٹو
یہاں موجود کوئی بھی کچھ کہنا چاہتا ہے تو کہہ سکتا ہے، فائل فوٹو

سپریم جوڈیشل کونسل کا جسٹس مظاہر کیخلاف کیس کی اوپن سماعت کا فیصلہ

اسلام آباد: سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر کے خلاف کیس  کی اوپن سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔

کونسل کی جانب سے جسٹس مظاہر نقوی  کی درخواست منظور کرتے ہوئے  ان کے خلاف کارروائی کی اوپن سماعت کا فیصلہ متفقہ طور پر کیا گیا۔ اس سلسلے میں جوڈیشل کونسل کے پانچوں ارکان نے اوپن سماعت کی درخواست کو منظور کیا۔

قبل ازیں جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ  شوکت عزیز صدیقی کیس میں سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کھلی سماعت کا حق تسلیم کیا۔ میری درخواست ہے کہ میرے خلاف جوڈیشل کونسل کی کارروائی کی بھی اوپن سماعت کی جائے۔

خط میں جسٹس مظاہر نقوی نے استدعا کی کہ آئین پاکستان مجھے کھلی سماعت کا حق دیتا ہے، میں نے جوڈیشل کونسل کی تشکیل پر اعتراضات اٹھائے ہیں، کونسل کے ان کیمرا اجلاس کی وجہ سے میرا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے۔ کونسل کارروائی کی وجہ سے مجھے تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ شفاف ٹرائل کا تقاضا ہے کہ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے، جب تک میری درخواستوں پر فیصلہ نہیں آتا تب تک جوڈیشل کونسل کی کارروائی روک دی جائے۔

جسٹس مظاہر نے خط میں مزید لکھا کہ میری جوڈیشل کونسل کے سامنے متعدد درخواستیں زیر التوا ہیں۔ 13 نومبر کو میں نے نوٹس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ میری دونوں درخواستیں 15 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر ہیں۔

اوپن ٹرائل کی درخواست کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کی استدعا منظور کرتے ہوئے کارروائی کی اوپن سماعت کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق یہ سماعت عدالت عظمیٰ میں کورٹ روم نمبر ایک میں ہوگی۔