اسلام آباد: صدرِ مملکت عارف علوی نے نجکاری کمیشن ترمیمی آرڈیننس 2023ء جاری کر دیا۔آرڈیننس سے نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000ء کی شق 28 سے 33 میں ترامیم کر دی گئیں۔
نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000ء کے سیکشن 30 اور 33 ختم کر دیے گئے، صدرِ مملکت نے آرڈیننس آئین کے آرٹیکل 89 ایک کے تحت جاری کیا
ترمیمی آرڈیننس کا مقصد نجکاری معاملات میں غیر ضروری تاخیر ختم اور مسائل حل کرنا ہے، ترمیمی آرڈیننس کا مقصد قانون اور اِنصاف کے اُصولوں پرعمل درآمد یقینی بنانا ہے۔
آرڈیننس کے ذریعے نجکاری اپیلیٹ ٹریبونل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، ایپلٹ ٹریبونل کے پاس نجکاری سے متعلق دیوانی اور فوجداری معاملات پر سماعت اور فیصلوں کا اختیار ہو گا۔
نجکاری کمیشن آرڈیننس 2000ء میں ہائی کورٹس کے اختیارات اب نجکاری ایپلٹ ٹریبونل کو منتقل کر دیے گئے، آرڈیننس سے قبل ملک کی تمام ہائی کورٹس کو نجکاری معاملات پر بیک وقت دائرہ اختیار حاصل تھا۔
آرڈیننس کے تحت وفاقی حکومت 3 ممبران پر مشتمل نجکاری ایپلٹ ٹریبونل کا قیام عمل میں لائے گی، آرڈیننس کے تحت سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج نجکاری ٹریبونل کے چیئرپرسن ہوں گے، اپیلیٹ ٹریبونل کا ایک ٹیکنیکل ممبر اور ایک جوڈیشل ممبر بھی ہو گا۔
ایپلٹ ٹریبونل کے فیصلوں کے خلاف اپیل کی سماعت کا اختیار سپریم کورٹ کے پاس ہوگا، نجکاری ایپلٹ ٹریبونل کے فیصلے سے متاثر کوئی بھی فرد 60 دن میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر سکتا ہے۔