لاہور: سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہمارے دور میں ڈالر کی مجال وہ 4 سال اپنی جگہ سے ہلا ہو مگراب وہ دن کہاں گئے، دہشت گردی واپس آگئی اور ڈالر بھی 104 سے 300 پر چلا گیا۔
ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ لاہور میں پارٹی کے 13ویں پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 2017میں اچھا ملک چل رہاتھا، 1985 سے 1900 تک پنجاب کا وزیراعلیٰ رہا، پھراللہ تعالیٰ نے مجھے وزیراعظم بنایا تھا جس کے فوری بعد کام شروع کیا اور پالیسیاں بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ان پالیسیوں کےاچھےنتائج نکلےاور گروتھ دن بدن بڑھتی گئی، پہلی موٹروے کی بنیاد بھی اسی زمانے میں رکھی گئی تھی، موٹر وے اسلام آباد سے لاہوراور پشاور سے اسلام آباد تک بنائی، اس زمانے میں بڑی تیزی سے کام ہو رہا تھا۔
نواز شریہف کا کہنا تھا کہ وہی دور جاری رہتا تو آج ملک اپنی منزل پر پہنچ چکا ہوتا، وہ ممالک جو ہم سے کہیں پیچھے تھےآج آگے چلے گئے، 2013 میں جب ہم آئے تو لوڈشیڈنگ کا کیا حال تھا، سب سے زیادہ احتجاج فیصل آباد میں ہوتا رہا۔
قائد ن لیگ نے کہا کہ فیصل آباد میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتتجاج پر شہباز شریف نے کہا بول دیں 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کریں گے، میں نے کہا جو سچ ہے وہی کہوں گا، ہم نے کہا اپنے دورمیں لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے، ہم 2017 میں پالیسی ریٹ کو 515 فیصد پر لیکر آگئے تھے۔
اپنے خطاب میں نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ جیسے عمران خان آیا ڈالر کو پر لگ گئے اور اڑنے لگا، البتہ ہم نے 2016 کے آخر میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیا تھا، ہم نے جو کہا وہ کرکے دکھایا، اپنے دور میں دہشت گردی کا خاتمہ کیا، ہمارے دور میں ڈالر کی مجال کہ 4 سال اپنی جگہ سے ہلا ہو۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان کے دور میں آئی ایم ایف کو دوبارہ لایا گیا، شرائط ماننا پڑیں، ہم نےآئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا کہ اب ضرورت نہیں، ہمارے دور میں پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھ رہی تھی، وہ دن کہاں گئے، دہشت گردی واپس آگئی، ڈالر 104 سے 300 پر چلا گیا، روپیہ مٹی میں مل گیا گروتھ ریٹ ختم ہو کر رہ گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمارے زمانے میں سبزیاں، دالیں، آٹا سستا تھا، 2018 میں وہ جماعت جیت نہیں رہی تھی ہمارے بندے شامل کرائے گئے مگر اس کے باوجود بھی نہیں جیت رہے تھے جس کے بعد آر ٹی ایس بٹھا کر انہیں جتوایا گیا۔
ن لیگ لیگ کے قائد کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کو 4 ووٹوں کی برتری سے جتوایا گیا مگر افسوس ہے ہم دیکھ کر بھی خاموش رہتے ہیں، خاموش رہ کر بھی کئی جھوٹے کیسز میں جیلوں میں جاتے ہیں۔