الزامات معمول کی بات،عام انتخابات شفاف ہونگے،نگراں وزیراعظم

کوئٹہ : نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک بار پھر یقین دلایا ہے کہ عام انتخابات صاف شفاف ہوں گے، انتخابی ماحول میں الزامات معمول کی بات ہے، سیاسی جماعتوں کے دعوئوں کا فیصلہ انتخابات میں عوام اپنے ووٹ کے ذریعے کریں گے،قوم پرست جماعتیں اپنے زاویے سے نہیں حقیقت کی نظر سے چیزوں کو پرکھیں، بلوچستان میں پیسے لے کرکی گئی بھرتیاں منسوخ کر دی ہیں، بلوچستان کے عوام کو ’’وکٹم کارڈ‘‘سے نکل کر آگے بڑھنا اور اپنے بچوں کو محنت اور ہنر کی طرف راغب کرناچاہئے،گورننس کو بہتر بنانے کے لئے بلوچستان کو بہترین افسر فراہم کئے ہیں۔ وہ منگل کو یہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگوکررہے تھے۔بلوچستان میں انتخابات کے دوران سکیورٹی کی صورتحال سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ سکیورٹی کی صورتحال ٹھیک ہو جائے گی، الیکشن کمیشن عام انتخابات کرائے گا،الیکشن میں مختلف قسم کے بیانیے چلتے ہیں جو غلط اور صحیح ہو سکتے ہیں، نگران حکومت کا کام معمول کے حکومتی معاملات چلانا ہے۔

عام انتخابات کےبعد کے منظر نامے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا عام انتخابات کاانعقاد ایک آئینی ضرورت ہے، اس کے نتائج کیاہوں گے، یہ کبھی نہیں سوچاجاتا ، نتیجہ جو بھی ہو عام انتخابات کا انعقاد تو ہونا ہے۔قوم پرست جماعتوں کے تحفظات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم نے کہا قوم پرست جماعتوں کا مخصوص حلقہ اثر ہے جس میں وہ کبھی جیت جاتے ہیں اور کبھی ہار جاتےہیں، قوم پرست سمجھتے ہیں کہ چیزوں کو ان کی نظر سے دیکھاجائے لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حقیقت کی نظر سے چیزوں کو پرکھا جائے، انتخابی ماحول میں الزامات معمول کی بات ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا غیر قانونی تارکین کو واپس وطن بھیجا رہا ہے ، جو لوگ یہ چاہتے تھے کہ یہ کسی طرح واپس چلے جائیں، وہ بھی اس عمل کے ناقدین میں شامل ہیں۔ ا

نہوں نے کہا انتخابی عمل میں کسے ووٹ ڈالنے کا حق ہو گا اور کسے نہیں، یہ فیصلے الیکشن کمیشن نے کرنے ہیں اور ہمارا اس سے تعلق نہیں۔ سی پیک کے مغربی روٹ کے حوالے سے سوا ل کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت کے پاس نئے منصوبے شروع کرنے کا مینڈیٹ نہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کسی کو نوکریاں نہیں بیچنے دیں گے، دس دس، بیس بیس لاکھ روپے میں نوکریاں بیچی جارہی تھیں، ڈومیسائل پر تو لوگ بات کرتےہیں لیکن اس پر بات نہیں کی جاتی، زیارت سے گوادر تک ہر جگہ نوکریوں کے ریٹ مقرر تھے، کوئی اسے نہیں روک رہاتھا ،ہم نے آکے یہ سلسلہ ختم کیا ، اب کسی کو نوکریاں نہیں بیچنے دیں گے۔ بلوچستان کی محرومیوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا بلوچستان کے مسائل پرانے اور پیچیدہ نوعیت کے ہیں جو گورننس کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور جس میں سیاستدانوں اور بیورو کریسی کاکردار ہے، صوبائی حکومت نے سول سروسز کے لوگ مانگے تھے جو ہم نے بھجوا دیئے ہیں تاکہ میرٹ پر آفیسرز تعینات ہوں ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ سرفرازبگٹی اپنی سیاسی وابستگی کے حوالے سے خود جواب دے سکتے ہیں، میراکسی سیاسی جماعت میں شمولیت کاارادہ نہیں۔نگران وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا دہشت گردوں نے بلوچستان میں رہنے والے ہر طبقے کو نشانہ بنایا، ہزارہ برادری میں بڑی تعداد شہداء کی ہے، دہشتگردوں کا مقابلہ ہم سب کو مل کر کرنا ہو گا،ہمارے دشمن ایک ہیں، ہمارے اندر تفریق نہیں ہونی چاہئے، ہم اکٹھے ہوں گے، ان کا مقابلہ کریں گے، سٹریٹ لڑائی بھی کریں گے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا ہزارہ برادری کے ساتھ ہماری قربتیں پرانی ہیں، بلوچستان اور کوئٹہ میں ہزارہ برادری کی ایک پہچان ہے۔انہوں نے کہا ہزارہ برادری میں بڑی تعداد شہداء کی ہے، دہشت گردوں کا مقابلہ ہم سب کو مل کر کرنا ہو گا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا بلوچستان کا اصل خزانہ یہاں کی تہذیب اور لوگ ہیں، آج کے دن کو ہزارہ کے شہداء کے نام کرتا ہوں۔نگران وزیراعظم نے کہا امن ہو گا تو ادب پیدا ہو گا، جنگ میں ادب پیدا نہیں ہو سکتا، امن ہو گا تو تہذیب پیدا ہو گی، سائنس کی ترویج ہو گی۔انہوں نے کہا اکانومی، ٹیکنالوجیز اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا دور دورہ ہے، ہمارا فوکس سکل یوتھ ڈیویلپمنٹ پر رہا ہے، ابھی بھی تربیت کے جو ضروری معیار ہیں ،شاید اس طرح کی تربیت نہیں دی جا رہی۔انوار الحق کاکڑ نے کہا ہمیں معیاری تربیت کے لئے تیاری کرنا پڑے گی، دیگر ممالک میں آج بھی پاکستان کی ورک فورس کی ڈیمانڈ ہے، اگر ہم نے معیاری تربیت پر توجہ نہ دی تو پھر باہر کے لوگ پاکستان کے بجائے دوسرے ممالک کی طرف دیکھیں گے۔

نگران وزیر اعظم نے کہا وفاقی حکومت اپنی صلاحیت کے مطابق ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی، 8 فروری کے بعد بھی ہم کسی نہ کسی حیثیت میں خدمات سرانجام دیتے رہیں گے، یہ پروگرام سافٹ انقلاب کی طرف ایک قدم ہے، یوتھ سکل ڈیویلپمنٹ پروگرام کے عمل کے تادیر اثرات مرتب ہوں گے۔انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ تشدد کو جواز بنا کر اسے انسانی حقوق کا نام دینا کسی صورت قابل قبول نہیں، حکومت قوانین کے تحت کسی پر پابندی لگا سکتی اور اسے ختم کرسکتی ہے۔انہوں نے کہا معاشرے میں زبان، مذہب اور نسل کے نام پر گروہ بنانے والے جواز پیش کرتے ہیں مگر جواز کوئی نہیں، تشدد کو جواز بنانے اور آواز اٹھانے کیلئے آئین نے قومی و صوبائی اسمبلی کے الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے۔انوار الحق کاکڑ نے پاکستان ٹیلی ویژن کے ہزارگی زبان کے افتتاحی پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان وفاق کی حیثیت سے اپنی ثقافتوں ، روایات اور زبانوں کے تنوع سے تقویت حاصل کرتا ہے، بلوچستان کا اصل سرمایہ اس کے لوگ اور یہاں کی تہذیب ہے، ہزاروں سال کی تہذیب کا مسکن بلوچستان درخشاں روایات کا امین ہے ۔نگران وزیر اعظم نے کہا کہ قوانین کے تحت ہم کسی پر پابندی لگا سکتے اور ختم کرسکتے ہیں، نہ ہم ولن ہیں اور نہ ہی انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے ہیرو ہیں۔وزیراعظم نے بلوچستان میں وزیر اعظم یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام اور الیکٹرانک پبلک پروکیورمنٹ پروگرام کا اجرا کردیا۔