اٹلی میں قتل کی گئی ثمن عباس کے پاکستانی والدین کو عمر قید

اٹلی میں شادی سے انکار پر 18 سالہ بیٹی کے مبینہ قتل میں ملوث والدین اور چچا کو قتل کا مجرم قرار دے دیا گیا۔ ثمن عباس نے پاکستان میں اپنے کزن سے شادی کرنے کا مطالبہ نہیں مانا تھا۔
ثمن عباس کی لاش نومبر 2022 میں شمالی اٹلی میں کھیتوں کے قریب ایک خالی فارم ہاؤس میں پائی گئی تھی جہاں اس کے والد کام کرتے تھے، ڈیڑھ سال بعد اسے آخری بار اپنے والدین کے ساتھ گھومتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
اطالوی استغاثہ نے دلیل دی کہ ثمن کو اس کے اہل خانہ نے یکم مئی 2021 کو قتل کیا تھا۔ کچھ دن بعد اس کے والدین میلان سے پاکستان چلے گئے تھے۔
منگل کے روز والدین شبر عباس اور نازیہ شاہین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جبکہ چچا دانش حسنین کو ریگیو ایمیلیا کی ایک عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی۔ ثمن کے دو کزنز کو بے قصورقرار دیے جانے کے بعد جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا گیا۔
شبیرعباس جنہیں ستمبر میں پاکستان نے اٹلی کے حوالے کیا تھابحث سے قبل عدالت میں روتے ہوئے بیان دیتے ہوئے اپنی بے گناہی کا کہا۔ ان کی اہلیہ پر غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا گیا اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں ہیں۔
تارکین وطن خواتین کے قتل یا بدسلوکی سے متعلق جنہوں نے اپنی مرضی سے شادی کیلئے خاندان کے اصرار کے خلاف بغاوت کی تھی ،یہ مقدمہ اٹلی میں حالیہ برسوں میں متعدد مجرمانہ تحقیقات میں سب سے زیادہ ہائی پروفائل تھا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ ثمن کی گردن کی ہڈی ٹوٹی ہوئی تھی جو ممکنہ طور پر گلاگھونٹنے کی وجہ سے ہوئی ۔ ثمن والدین کے ساتھ نوعمری میں پاکستان سے اٹلی کے شمالی علاقے ایمیلیا روماگنا کے ایک زرعی قصبے نوویلارا منتقل ہوئی تھیں۔
اٹلی میں ثمن نے حجاب پہننا چھوڑکراپنی پسند کے ایک نوجوان کو ڈیٹ کرنا شروع کیا تھا۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انہیں اور پاکستانی بوائے فرینڈ کو علاقائی دارالحکومت بولونا کی ایک سڑک پر بوسہ دیتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
اطالوی تفتیش کاروں کے مطابق اس بوسہ نے ثمن کے والدین کو مشتعل کر دیا جو چاہتے تھے کہ وہ پاکستان میں اپنے کزن سے شادی کرے۔
ثمن نے مبینہ طور پر اپنے بوائے فرینڈ سے کہا تھا کہ اسے جان کا خطرہ ہے کیونکہ اس نے اپنے وطن میں ایک عمر رسیدہ شخص سے شادی کرنے سے انکار کردیا ہے۔