غزہ: اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب میں ہرطرف بمباری جاری ہے، 24 گھنٹوں کے دوران وحشیانہ کارروائیوں میں مزید 100 فلسطینی شہیداور سینکڑوں ہوگئے، شہدا کی مجموعی تعداد20 ہزار ہو گئی۔ اسرائیلی فوج نے جبالیہ کیمپ کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے ۔اسرائیلی صدر نے کہا ہے وہ ایک اور عارضی جنگ بندی کیلئے تیار ہیں تاکہ یرغمالیوں کو بازیاب کیاجاسکے ۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے اسرائیلی فوج نے عودہ ہسپتال کو فوجی بیرکوں میں تبدیل کردیا جبکہ العدوان ہسپتال سے 80 میڈیکل سٹاف سمیت 240 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بدھ کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسرائیلی فوج کے ایک سینئر عہدیدارنے بتایاکہ اسرائیلی فوجی حکام نے غزہ میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کو ہلاک کیا،انہوں نے کہاکہ ایسا صرف حماس کو ختم کرنے کے لئے کیا ہے ۔ دوسری طرف تل ابیب میں سائرن بجا دیئے گئے اور حماس نے کہا اس نے اسرائیل کے تجارتی دارالحکومت پر راکٹ برسائے۔ علاہ وازیں غزہ سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ مسلسل دوسرے روز بھی موخر کر دی گئی۔
قرارداد پر ووٹنگ کو امریکی ویٹو سے بچنے کے لئے موخر کیا گیا ہے ۔ مسودے میں امریکہ اور اسرائیل کو غزہ جنگ میں وقفہ، معاہدہ یا انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے الفاظ پر اختلافات ہیں۔ اسرائیل اور امریکہ سلامتی کونسل کی قرارداد میں "جنگ بندی” کی اصطلاح استعمال کرنے کے مخالف ہیں،قرارداد کا مسودہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کیا گیا تھا،سفارتی ذرائع کے مطابق اب قرار داد پر ووٹنگ دوبارہ ہوگی۔ ادھر اسماعیل ہنیہ غزہ میں جاری جنگ پر مذاکرات کے لیے مصر پہنچ گئے ہیں۔
حماس نے اسماعیل ہنیہ کے قاہرہ پہنچنے کی تصدیق کر دی ہے۔دریں اثنا بین الاقوامی صلیب احمر کی سربراہ میر جانا سپولجارک نے کہا جنگ روز انسانوں کو کھا رہی ہے لیکن بین الاقوامی برادری یہ ثابت کرنے میں ناکام ہے وہ انسانوں کو درپیش اتنی بڑی مصیبت اور چیلنج کا توڑ کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ اسرائیل اور غزہ کے دورے سے واپسی پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم مذاکرات کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداﷲیان نے کہا ہے غزہ میں اسرائیل کے جنگی جرائم کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ عبداﷲیان نے دوحہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل حانیہ سے ملاقات کی۔ اس موقع پرعبداﷲیان نے کہا امریکہ کو یہ نتیجہ اخذ کرنا چاہیے کہ جنگ کوئی حل نہیں ہے ۔ مزید برآں مغربی کنارے کے شہر نابلس کے ماہر امراض نسواں ڈاکٹر سلیمان ابو عیدہ نے میڈیا کو بتایا غزہ پٹی میں واقع جبالیہ کے علاقے سے انہیں ایک فون آیا۔ فون کرنے والے شخص نے کہا کہ بے گھر ہونے والے لوگوں میں ایک خاتون خاتون کے بچے کی پیدائش کا وقت ہے اور اسے مدد کی ضرورت ہے۔ ہمیں اندازہ نہیں کہ اس موقعے پر ہم کیا کریں؟ تمام ہسپتال تباہ ہوچکے یا غیر فعال ہیں۔ڈاکٹر ابو عیدہ نے کہا میں نے اسے فون پر ہدایات دینا شروع کیں اور اسے بتایا کہ نال کو کیسے باندھنا ہے اور پھر اسے کاٹنا ہے۔ نال کو کیسے نکالنا ہے، نوزائیدہ کو کیسےسنبھالنا۔ فون پر خاتون کے بہتے خون کو روکنے کے لیے طریقہ کار بتایا۔