سید حسن شاہ :
کراچی کے علاقے پیرآباد میں تاجر کے گھر میں دو کروڑ روپے اور 70 تولہ سونا ڈکیتی میں ملوث ڈی ایس پی عمیر طارق بجاری کو بچانے کی تیاری ململ کرلی گئی۔ تفتیشی افسران پر ملزم کو کلیئر قرار دینے کیلئے دباؤ ڈالا جانے لگا۔ مدعی مقدمہ نے بھی پولیس افسر کو بے قصور قرار دیتے ہوئے حلف نامہ عدالت میں جمع کرادیا۔ جبکہ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر نے بھی عمیر طارق کو کلین چٹ دیتے ہوئے ڈکیتی کی منصوبہ بندی کا ذمہ دار ایس ایس پی جنوبی عمران قریشی کو قرار دیا ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق 12 نومبر کو مدعی مقدمہ شاکر کی جانب سے تھانہ پیرآباد میں مقدمہ اندراج کراتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ ’’میں ریحان سینٹری کے نام سے کاروبار کرتا ہوں اور سینٹری کمپنیوں کا ڈسٹری بیوٹر ہوں۔ 19 نومبر 2023ء کو رات دو بجے پولیس یونیفارم اور سادے کپڑوں میں ملبوس 15 سے 20 افراد گھر میں داخل ہوئے اور تلاشی کے بعد دو کروڑ روپے نقدی، 70 سے 80 تولہ سونا، لیپ ٹاپ سمیت قیمتی سامان اکٹھا کیا۔ پھر مجھے اور میرے بھائی عامر کو ساتھ لے گئے۔ راستے میں ہم دونوں بھائیوں کو اتار دیا گیا۔ لیکن نقدی، سونا اور قیمتی سامان ساتھ لے گئے‘‘۔
مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے ڈی ایس پی عمیر طارق بجاری، اظہار احمد، عبدالستار، محفوظ خان، سید سہیل علی رضوی، کامران شاہ رخ، عادل اور ارشاد کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 4 ملزمان ڈی ایس پی عمیر طارق، شاہ رخ، عادل اور ارشاد نے ضمانت حاصل کرلی۔ ذرائع نے بتایاکہ مقدمہ سے ڈی ایس پی عمیر طارق کو بچانے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔ ڈی ایس پی کو بچانے کیلئے تفتیشی افسران پر بھی دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ تاہم اس کے باوجود تفتیشی افسران نے مقدمہ کا پچھلا عبوری چالان عدالت میں جمع کرایا۔ جس میں عمیر طارق کو قصوروار قرار دیا گیا تھا۔ البتہ مدعی مقدمہ کی جانب سے عدالت میں حلف نامہ جمع کرادیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس نے گھر میں ڈکیتی کے دوران ڈی ایس پی کو نہیں دیکھا تھا۔
اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹر غربی شفیق احمد سومرو کی جانب سے ڈکیتی سے متعلق کیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی کمال نسیم کے نام اسکروٹنی نوٹ جاری لکھا گیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ واقعہ 19 نومبر 2023ء کو پیش آیا۔ لیکن بنا کسی سبب مقدمہ کا اندراج دو دن کی تاخیر یعنی 21 نومبر 2023ء کو کیا گیا۔ مدعی کے بیان کی کاپی اور تحقیقاتی رپورٹ کی کاپی چالان اور پولیس فائل میں موجود نہیں۔
ریکارڈ کے مطابق ایس ایس پی جنوبی عمران قریشی نے ایس ایس پی غربی اور ڈی آئی جی غربی کو وفاقی ادارے سے ملنے والی معلومات اور چھاپہ مار ٹیم کی تشکیل کے بارے میں اطلاع دی تھی۔ مگر تفتیشی افسر نے موصوف کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔ چھاپے کا پورا منصوبہ عمران قریشی کا تھا۔ جبکہ چھاپے میں بھی ایس ایس پی عمران قریشی کی گاڑی استعمال ہوئی۔ عمران قریشی کو بری الذمہ نہیں قرار دیا جا سکتا۔
ایس ایس پی عمران قریشی کی جانب سے پولیس کو دیئے گئے بیان کے مطابق ڈی ایس پی عمیر طارق نے اسے چھاپے اور انفارمر کی جانب سے راستے میں دو افراد کو رہا کرنے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ جبکہ عمیر طارق نے ایس ایس پی عمران قریشی کو چھاپہ مار ٹیم کی جانب سے نقدی، زیوارات و دیگر اشیا برآمد کیے جانے کی اطلاع دی تھی۔ جو بعد میں ایس ایچ او ڈیفنس کی جانب سے مدعی مقدمہ کو واپس کردی گئی تھیں۔ لہذا مقدمہ میں ڈکیتی اور اغوا کی دفعات نہیں بنتیں۔
ایس ایس پی عمران قریشی کے بیان کے مطابق وفاقی ادارے سے ملنے والی معلومات اور چھاپے کا حکم اس نے ڈی ایس پی عمیر طارق بجاری کو دیا تھا۔ جس سے واضح ہے کہ عمیر بجاری نے اپنے فرض کی تعمیل کی۔ جس سے ڈی ایس پی عمیر کسی جرم کا ذمہ دار نہیں پایا جاتا۔ پراسیکیوٹر کے اسکروٹنی نوٹ میں ڈی ایس پی کو بے قصور قرار دیا گیا ہے۔ اس تمام صورتحال کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ڈی ایس پی عمیر کو عدالت میں جمع کرائے جانے والے حتمی چالان میں بے قصور قرار دے کر بریت کی استدعا کی جائے گی۔