بلوچ مارچ میں شریک خواتین اور بچوں کو رہا کر دیا گیا ہے،وفاقی وزراء

اسلام آباد: نگران وفاقی وزرامرتضیٰ سولنگی، فواد حسن فواد اور جمال شاہ نے گزشتہ روز بلوچ احتجاجی مظاہرین سے مذاکرات کئے۔ احتجاجی خواتین سے مذاکرات مکمل ہوتے ہی وفاقی وزراکی کمیٹی نے گرفتار احتجاجی خواتین کی فوری رہائی کے احکامات جاری کئے جس پر گرفتار خواتین مظاہرین کی رہائی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ بعد ازاں مذاکراتی کمیٹی کے ارکان احتجاج کرنے والے مرد حضرات سے مذاکرات کیلئے مردوں کے احتجاجی کیمپ روانہ ہو گئے۔

وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین سے مذاکرات کریگی۔علاوہ ازیں بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بلوچ لانگ مارچ کے شرکا کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔پارٹی کےسینیٹر میر طاہر بزنجو نے بھی وزیراعظم سے رابطہ کرتے ہوئےگرفتار شرکاکی رہائی کا مطالبہ کیا۔

وفاقی وزرامرتضیٰ سولنگی، فواد حسن فواد اور جمال شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت ہر شہری کو احتجاج کا حق حاصل ہے،سکیورٹی خدشات کے باعث مظاہرین کو ایچ نائن یا ایف نائن پارک میں جگہ دینے کی پیشکش کی، بلوچستان سے آنے والے مظاہرین پرامن تھے، کچھ نقاب پوش مقامی افراد نے صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی اور پتھراؤ کیا۔ وفاقی وزرا نے مزید کہا تمام گرفتار خواتین اور جن افراد کی شناخت ہو چکی ہے،کو رہا کر دیا گیا ہے، جن کی شناخت نہیں ہوئی وہ تحویل میں ہیں۔90فیصد سے زیادہ گرفتار مرد رہا ہو چکے ہیں،کل عدالت میں رپورٹ پیش کر دی جائیگی۔ مظاہرین کے دیرینہ مسائل کے حوالے سے کمیٹی اپنی سفارشات وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کریگی۔