غزہ: اسرائیل کے 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری وحشیانہ حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 20 ہزار ہوگئی ہے جبکہ شمالی غزہ کے تمام ہسپتال غیر فعال ہوگئے، اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کو خان یونس کو بھی خالی کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے حکام کے مطابق غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری سے اب تک 8 ہزار بچوں اور 6 ہزار 200 خواتین سمیت 20 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں۔ جبالیہ کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک روز میں 46 افراد شہید ہوگئے۔ ادھر غزہ میں نئی جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے قطر میں مقیم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہانیہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچے ،جہاں مصری انٹیلی جنس چیف عباس کامل ودیگر کے ساتھ ان کے مذاکرات طے ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی فراہمی سے متعلق اقوام متحدہ میں پیش کی گئی قرار داد پر ووٹنگ تیسری مرتبہ ملتوی کردی گئی۔قرارداد پر ووٹنگ امریکا کی جانب سے اسرائیل کے حق میں قرارداد کو ویٹو کرنے کے خدشے کے پیش نظر ملتوی کی گئی۔ علاوہ ازیں اسرائیلی فوج نے فلسطینی شہریوں کو خان یونس کو بھی خالی کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔ غیر ملکی کبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں زمینی آپریشن میں اپنے مزید 3 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ، زمینی آپریشن میں ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 137 ہوگئی ہے۔ مصری حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 40 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے حملوں میں ایک ہفتے کے وقفے کی پیشکش کی ہے۔ ایک ہفتے کے وقفے میں غزہ میں مزید امداد کی رسائی بھی شامل ہوگی جبکہ حماس عہدیدار دو ہفتے کے لیے لڑائی روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حماس نے ایک ہفتے کی جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز مسترد کردی ہے، حماس کے مطابق عارضی جنگ بندی پر قیدیوں کا تبادلہ ممکن نہیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج غزہ پر مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہے جن میں مزید 60 سے زیادہ فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان جلد معاہدے کی امید نہیں۔ دوسری جانب غزہ جنگ بندی کے لیے مصر میں اسرائیلی اور حماس کے عہدیداروں کی ملاقات کا امکان ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ کو آخر تک جاری رکھیں گے، حماس کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی رہائی مقاصد ہیں۔