اسلام آباد: سپریم کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوارن قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق نے استفسار کیا کہ سائفر کا مطلب کیا ہے؟
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سائفر کا مطلب ہی کوڈڈ دستاویز ہے، ڈی کوڈ ہونے کے بعد وہ سائفر نہیں رہتا،قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ سائفر جب ڈی کوڈ ہو گیا تو سائفر نہیں رہا۔
سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ شاہ محمود قریشی پر نہ سائفر رکھنے کا الزام ہے نہ ہی کسی سے شیئر کرنے کا ،شاہ محمود پر واحد الزام تقریر کا ہے جس کا جائزہ عدالت پہلے ہی لے چکی ہے،شاہ محمود قریشی 10دن ریمانڈ پر رہے ، کوئی برآمدگی نہیں ہوئی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا شاہ محمود قریشی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں؟وکیل علی بخاری نے کہاکہ شاہ محمود قریشی آج کاغذات جمع کرائیں گے،جسٹس اطہر من اللہ نےکہاکہ انتخابات میں حصہ لینا ہی ضمانت کیلیے اچھی بنیاد ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سائفر کی ایک ہی اصل کاپی تھی جو دفتر خارجہ میں تھی،سائفر دفتر خارجہ کے پاس ہے تو باہر کیا نکلا ہے؟ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہاکہ حساس دستاویزات کو ہینڈ کرنے کیلیے رولز موجود ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نےاستفسار کیا کہ رولز کی کتاب کہاں ہے؟
پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہاکہ رولز خفیہ ہیں اس لئے عدالت کی لائبریری میں نہیں ہوں گے،جسٹس منصور علی شاہ نے استفسارکیا کہ رولز کیسےخفیہ ہو سکتے ہیں، پراسیکیوٹر نے کہاکہ یہ ہدایت نامہ ہے جو صرف سرکاری کے پاس ہوتا ہے،یہ ہدایت نامہ ہے جو صرف سرکار کے پاس ہوتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ جس انداز میں سائفر ٹرائل ہورہا ہے، پراسیکیوشن خود رولز کی خلاف ورزی کررہاہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ ڈی کوڈ ہونے کے بعد بننے والا پیغام سائفر نہیں ہو سکتا۔
قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق نے استفسار کیا کہ سائفر کا مطلب کیا ہے؟جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سائفر کا مطلب ہی کوڈڈ دستاویز ہے، ڈی کوڈ ہونے کے بعد وہ سائفر نہیں رہتا،قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہاکہ سائفر جب ڈی کوڈ ہو گیا تو سائفر نہیں رہا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ سائفر سے متعلق قانون دکھائیں،جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا سیکریٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا تھا کہ یہ دستاویز پبلک نہیں کرنی؟پراسیکیوٹر نے کہاکہ سیکریٹری خارجہ نے میٹنگ میں یہ بات کہی تھی،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ سیکریٹری خارجہ نے تحریری طور پر کیوں نہیں آگاہ کیا؟