اسلام آباد : بلوچ مظاہرین نے (آج) جمعرات کو پریس کانفرنس میں لائحہ عمل دینے کا اعلان کردیا۔بلوچستان سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی کارکن و مظاہرے میں شریک ماہ رنگ بلوچ نے نجی ٹی وی سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کمیٹی کو تین دن کا الٹی میٹم دیا تھا لیکن حکومتی کمیٹی نے تاحال کوئی رابطہ ہی نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے حکومتی کمیٹی کے ہاتھ میں کچھ نہیں، انہوں نے خود ہی کہا کہ آپ کو تو پتا ہے ہم نگران حکومت میں ہیں۔ماہ رنگ بلوچ نے کہاکہ ہمارے تمام ساتھیوں کو اب تک رہا نہیں کیا گیا، کچھ ساتھیوں کو رہا کیا گیا ہے لیکن اب تک کچھ ساتھیوں کی رہائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ہم (آج) جمعرات کو پریس کانفرنس کرکے بتائیں گے کہ ہمارا لائحہ عمل کیا ہوگا۔دریں اثنا جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمدخان نے بلوچ خواتین کے احتجاجی کیمپ کا دورہ کیا ،ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے علاوہ لاپتہ افراد کی ضیعف العمر ماؤں سے ملاقات کی ،بوڑھی بلوچ خواتین انتہائی دکھی تھیں ان کی دل جوئی کے لئے جماعت اسلامی کے رہنما تسلی دلائی ایک لاپتہ نوجوان کی پانچ بہنوں کو تسلی ۔
اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمدخان نے کہا ہے کہ کسی کو غائب کرنا جبری اٹھانے کی آئین قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ایکس سوشل ویب سائٹ پر انھوں نے بلوچ خواتین اور دیگر افرادپر ریاستی اہلکاروں کے تشدد کی وڈیو بھی شیئر کی ہیں ۔جماعت اسلامی کے رہنما نے واضح کیا ہے کہ حکومت جھوٹ، تشدد اور ریاستی جبر سے نفرت کے بیچ بو رہی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر عدالتی احکامات کے تحت تمام گرفتار شدگان کو رہا کرے، غائب کیے گئے شرکا کو بازیاب کرے اور لانگ مارچ کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئےہمارے پیاروں کورہا کرو۔ہماری مٹی کو ہمارے خون سے رنگین نہ کرو۔
Ummat News Latest Urdu News in Pakistan Politics Headlines Videos