بھوپال: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں مسافر بردار بس اور ٹرک کے درمیان ہونے والے خوفناک تصادم میں 13 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے۔بھارتی میڈیا کے مطابق جس مسافر بردار بس کو حادثہ پیش آیا تھا وہ مودی کی جماعت بی جے پی کے ایک رہنما دھرمیندر سیکروار کی ملکیت تھی۔ بس 30 مسافروں کو لے کر گونا سے آرون جا رہی تھی۔حادثے کی شکار بس کی فٹنس اور انشورنس زائد المیعاد ہوچکی تھی لیکن پھر بھی مسافروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر اسے چلایا جا رہا تھا جب کہ 2021 سے ٹیکس بھی ادا نہیں کیا گیا۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حادثہ مسافر بس کی تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ڈرائیور بھی شامل ہے۔ زخمیوں میں سے 5 کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔مسافر بس میں ٹرک کے ساتھ ٹکراتے ہی آگ بھڑک اُٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری بس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ مسافروں کو بس سے نکلنے کا موقع تک نہیں مل سکا۔
مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ موہن یادو نے حادثے پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا جب کہ حکومت کی جانب سے ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو فی کس 4 لاکھ روپے اور ہر ایک زخمی کے لیے 50 ہزار روپے معاوضے کا اعلان کیا گیا۔مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی موہن یادو نے حادثے کو دل دہلا دینے والا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بس کی فٹنس سے متعلق کوتاہی برتنے پر مالک کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی چاہے کسی کا تعلق ہماری اپنی جماعت سے ہی کیوں نہ ہو۔