ہم نے پرائیوٹ سیکٹر کو اضافی گندم منگوانے کی کوئی اجازت نہیں دی تھی، فائل فوٹو
ہم نے پرائیوٹ سیکٹر کو اضافی گندم منگوانے کی کوئی اجازت نہیں دی تھی، فائل فوٹو

پاکستان کے نظام عدل پر بڑے سنگین سوالات ہیں، نگراں وزیراعظم

لاہور: نگراں وزیراعظم انوارالحق  کاکڑ نے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں نظام عدل پر بڑے سنگین سوالا ت ہیں،مسئلہ یہ ہے کہ قاسم کےابا جب خود ہوتے ہیں توان کو حمید کی اماں نظرآتی ہے، یہ رویہ رہا ہے کہ ریاست کے چند داروں سے مستفید ہوں تو والد کا درجہ دینے لگتے ہیں،

بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی لاہور کے طلباء و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نوجوان ملک کا مستقبل ہیں، نوجوانوں سے بات چیت کرنے پر ہمیشہ خوشی ہوتی ہے، نوجوانوں کو ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہے۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس محصولات عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جاتی ہے، ملکی آمدن اور خرچ میں فرق بہت زیادہ ہے، ٹیکس وصولی کی شرح میں اضافہ نہایت ضروری ہے، ملک میں 10 ہزار ارب روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے، ٹیکس کی شرح میں کمی بڑا چیلنج ہے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ تعلیم، صحت اور دیگرسہولیات کے لیے ٹیکسیشن کا مربوط نظام ناگزیر ہے، پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے، نگراں حکومت میں ایف بی آر نے ٹیکس ہدف حاصل کیا، ہمیں اپنے گورننس کے نظام میں بہتری لانی ہے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ مجے بتایا گیا کہ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کیا جارہا ہے، اسلام آباد میں مظاہرین کو قانون کے مطابق روکا گیا، مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ یا حملے پر قانون اپنا راستہ اختیار کرتا ہے، قانون پرعلمدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست تشدد کی اجازت نہیں دے سکتی، ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی، سب کے لیے یکساں اصول کا اطلاق ضروری ہے، شدت پسند کسی نا کسی کے رولز پر چل رہے ہوتے ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی خود کو بچانا بھی چاہتی ہے اور ضرب بھی لگانا چاہتی ہے، میں سمجھتا ہوں امن پسند بھائی ہوسکتے ہیں مگر شدت پسندوں کو بھائی نہیں کہہ سکتا، مثال بری ہے مگر ایک بچہ دوسرے بھائی یا بہن کو ماردیں تو ماں باپ کیا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حراست میں لیے گئے مظاہرین کو رہا کردیا گیا ہے، کسی کو جان لینے کا کوئی حق نہیں، سب کے لیے یکساں اصول ضروری ہے، ملک میں کسی مسئلے پر احتجاج ہو تو وہ قانون کے دائرے میں ہونے چاہیئں، قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے ایکشن لیتے ہیں۔نگراں وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ یوسف رضا گیلانی اور نوازشریف کو ہٹانا ہو تو عدالتیں 12 بجے کھول دی جاتی ہیں، قاسم کے ابا کو اٹھایا جاتا ہے تو عدالتیں 12بجے کھل جاتی ہیں، جس پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نور مقدم جیسے کیس میں عدالتیں کیوں بند رہتی ہیں؟