سفاکیت کے 90 روز، اسرائیل نے غزہ میں 3 ایٹم بموں جتنا بارود گرایا

بیروت: غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی سفاکیت اور جارحیت کے 90دن ہوگئے ہیں، اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی میں نسل کشی اور جنگی جرائم کے ارتکاب کا سلسلہ جاری ہے۔ جنوبی لبنان کے علاقے نقورا میں عمارت پر اسرائیلی حملے میں حزب اللّٰہ کے سینئر اہلکار حسین یزبیک سمیت 8 افراد شہید ہوگئے۔ حزب اللّٰہ کے رہنما حسن نصر اللّٰہ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ سے نہیں ڈرتے لیکن بڑے پیمانے پر کشیدگی سے باز رہیں گے۔دوسری جانب غزہ کے رہائشی علاقوں میں اسرائیلی فوج کی مزید بمباری سے 120 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔

علاوہ ازیں اسرائیل کی ایک مغوی کو آزاد کرانے کی کوشش ناکام ہوگئی، فائرنگ میں مغوی ہلاک ہوگیا۔ صہیونی فوج کی بمباری سے 90فی صد آبادی بے گھر اور کھلے آسمان تلے زندگی بسرکرنے پرمجبورہیں۔ ادھر اسرائیلی فوج نے لبنان میں شہید ہونے والے حماس کے نائب سربراہ صلاح العروری کے خاندان سے منسوب خان یونس کی رہائشی عمارت پر وحشیانہ بمباری کی جس میں ایک ہی خاندان کے 14 افراد شہید ہوگئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ خان یونس میں ریڈ کراس کے ہیڈ کوارٹر اور العمل ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا۔عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی ڈرون حملے سے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں شہید ہونے والے القسام بریگیڈز کے رہنماؤں شیخ صالح العاروری، عزام العقرا اور محمد الرئیس کو نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد سپردخاک کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے تصدیق کیہ ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی پر 45000 سے زیادہ میزائلوں اور بموں سے بمباری کی جن کا وزن 65000 ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد تھا،جو 3ایٹمی بموں کے وزن اور طاقت سے زیادہ ہے۔ غزہ کی پٹی پر 45000 سے زیادہ میزائل اور دیوہیکل بم گرائے جن میں سے کچھ کا وزن 2000 پاؤنڈ دھماکہ خیز مواد تھا۔ بموں اور میزائلوں میں سے تقریباً دو تہائی بم نان گائیڈڈ تھے۔ انسٹی ٹیوٹ فار اسٹیڈی آف وار،دی کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے اہلکار ڈرون کے ذریعے اسرائیلی فوج کی نگرانی کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپوں نے الشاطی پناہ گزین کیمپ کے قریب اسرائیلی فوجیوں پر ایک بڑا حملہ کیا،فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیلی ڈرون مار گرانے کا دعویٰ بھی کیا۔انسٹی ٹیوٹ فار اسٹیڈی آف وار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے شیخ عجلین محلے میں اسرائیلی آرمی پر ٹینک شکن راکٹ فائر کیے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان خان یونس کے ارد گرد بھی شدید زمینی لڑائی جاری ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں زمینی آپریشن کے آغاز سے اب تک 175صیہونی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں غزہ کے پناہ گزینوں کے کیمپ رفح میں قائم نجی چڑیا گھر میں فلسطینیوں نے رہائش اختیار کی ہوئی ہے جبکہ چڑیا گھر میں موجود جانور بھی اسرائیلی مظالم کا شکار ہیں۔ دریں اثناء جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نالیدی پانڈور نے کہا ہے کہ ہم فلسطین کو کبھی نہیں بھولیں گے اور فلسطینیوں کیلئے انصاف اور آزادی کیلئے ہماری جدوجہد دنیا کے سامنے جاری رہے گی۔ ادھر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ امدادی اداروں کو شمالی غزہ کے مکینوں کو امداد فراہم کرنے سے روک دیا گیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے (اوسی ایچ اے)نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیلی ادارے اور انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے دیگر ادارے تین دنوں سے غزہ کے شمالی حصے میں امداد پہنچانے میں ناکام رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جس امداد کوشمالی غزہ میں داخل ہونے سے روکا گیا تھا اس میں 30 دنوں کے لیے ایک لاکھ سے زیادہ افراد کے لیے ادویات اور غذائی اشیاء کے 8 ٹرک بھی شامل ہیں۔

حماس کے نائب سربراہ صالح العاروری اور ساتھیوں کی شہادت پر فلسطین کے مغربی کنارے میں مکمل ہڑتال کی گئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کے بیروت میں حماس کے دفتر پر اسرائیلی بمباری میں جماعت کے سیاسی شعبے کے نائب صدر الشیخ صالح العارروی ان کے چھ ساتھیوں کی شہادت پر عوامی حلقوں کی طرف سے شدید غم وغصے کااظہار کیا گیا۔ غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والی غذائی قلت نے شیر خوار بچوں کی زندگی بھی مشکل بنادی جہاں فاقہ کشی پر مجبور مائیں بچوں کو دودھ پلانے قابل بھی نہ رہیں۔