سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد نہ ہو تو توہینِ عدالت کا نوٹس ہوتا ہے، فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد نہ ہو تو توہینِ عدالت کا نوٹس ہوتا ہے، فائل فوٹو

اپنے دکھڑے نہ روئیں، چیف جسٹس کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ

لاہور: تحریک انصاف کی لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کیخلاف توہین عدالت پر چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے  وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ عدالت سے کوئی حکم چاہتے ہیں تو وہ بتائیں جو ہم کر دیں،آپ اپنے دکھڑے نہ روئیں بلکہ بتائیں کہ یہ ریلیف چاہئے،وکیل لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے، تحریک انصاف کے علاوہ کسی اور جماعت کے رہنما پر ایم پی او نہیں لگا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ کے مطابق پیپلزپارٹی، ن لیگ سمیت سب جماعتیں آپ کے خلاف سازش کر رہی ہیں،وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کی پوری حکومت ہمارے خلاف تھی،چیف جسٹس نے کہاکہ اب تو پی ڈی ایم کی حکومت ہی نہیں ۔

لطیف کھوسہ نے کہاکہ آپ کی عدالت کے باہر سے میرے منشی کو اٹھا لیا گیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہ منشی کیا ہوتا ہے؟یہاں منشی کا کوئی تصور نہیں،لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے اس پر شکایت درج کرا رکھی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ میرے پاس کوئی شکایت نہیں آئی،یہ شکایت اگر کسی منشی کے بارے میں ہے تو پڑھوں گا بھی نہیں،لطیف کھوسہ نے کہاکہ ہم معاملہ قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق کے نوٹس میں لائے تھے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ  ہمارے جو کولیگ یہاں نہیں ان کی بات نہ کریں،میرے سامنے میرے آنے کے بعد کی بات کریں،سپریم کورٹ میں ایڈووکیٹ اور ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کا تصور ہے،سپریم کورٹ میں منشی کا کوئی تصور نہیں ،یہ جو منشی لوگ چیمبرز میں گھس رہے ہیں، بالکل غلط کام ہے،یہ جو عدالتوں میں چیزوں ہوتی ہیں کہ میرا منشی آیا تھا، آپ خود آئیں،عدالت نے لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم نہ کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔