کراچی: الیکشن ٹربیونل نے پاکستان سنی تحریک کے صدر ثروت اعجاز قادری اور پاکستان راہ حق پارٹی کے امیدوار مولانا اورنگزیب فاروقی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی ریٹرننگ افسران کیخلاف اپلیں منظور کرلیں۔
سندھ ہائیکورٹ میں الیکشن ٹریبیونل کے روبرو ریٹرننگ افسران کی جانب سے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے اپیلوں کی سماعت ہوئی۔
جسٹس عدنان الکریم میمن نے ریمارکس دیے بظاہرغیر ضروری معلومات کو بنیاد بناکر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔
الیکشن ٹریبونل کے سربراہ جسٹس عدنان الکریم میمن نے ریٹرننگ افسران کی کارکردگی پر اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیے کہ آہستہ آہستہ معاملات ریٹرننگ افسران کے طرف بڑھ رہے ہیں۔ بلا جواز امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے پر ریٹرننگ افسران کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
جسٹس عدنان الکریم میمن نے الیکشن کمیشن کے نمائندے سے مکالمے میں کہا کہ کیا ریٹرننگ افسران کو پہلے تربیت نہیں دی گئی تھی؟ کیا الیکشن کمیشن نے ریٹرننگ افسران کیخلاف کوئی کارروائی کی؟ بظاہرغیر ضروری معلومات کو بنیاد بناکر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیئے گئے۔
ڈائریکٹر لا افسر نے موقف دیا کہ ریٹرننگ افسران کو 3 دن کی ٹریننگ دی ہے۔ اگر کوئی ریٹرننگ افسران غلط کام کرتا ہے تو الیکشن کمیشن اس کیخلاف کارروائی کا اختیار رکھتا ہے۔
الیکشن ٹریبونل نے پی ایس 85 سے آزاد امیدوار محسن نثار پنہور، پی ایس 91 سے آزاد امیدوار آفتاب بقائی ، پی ایس 98 سے آزاد امیدوار محمد عرفان ، این اے 242 سے آزاد امیدوار انور ترین ، این اے 240 سے ایم کیو ایم کے امیدوار ارشد وہرا ، پی ایس 116 سے تحریک انصاف کی حسنہ ندیم ، پی ایس 116 سے تحریک انصاف کے امیدوار امجد خان ، پی ایس 118 سے تحریک انصاف کے امیدوار حسن زیب ، پی ایس 63 حیدرآباد سے تحریک انصاف کی امیدوار آرزو فیصل ، پی ایس 116 سے تحریک انصاف کے امیدوار عمران کی اپیل منظور کرتے ہوئے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
پی ایس 118 سے پی ٹی آئی کے امیدوار عبد القیوم ، پی ایس 113 سے تحریک لبیک کے شہزاد حسین شاہ ، پی ایس 75 ٹھٹھہ سے مصطفیٰ امیر کے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے گئے۔
الیکشن ٹریبیونل نے فہمیدہ مرزا، ذوالفقار مرزا، پی ایس 108 سے پاکستان سنی تحریک کے صدر ثروت اعجاز قادری ، پی ایس 88 سے پاکستان راہ حق پارٹی کے امیدوار مولانا اورنگزیب فاروقی کی اپیلیں بھی مسترد کردیں۔
الیکشن ٹریبونل نے آزاد امیدوار جوہر عابد ایڈووکیٹ کی اپیل منظور کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔
جسٹس خادم حسین تنیو نے ریمارکس دیئے کہ بڑا آدمی دیکھ کر اس کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے جاتے ہیں۔ اندرون سندھ ڈیوٹی کے دوران ہمیں اس طرح کے تجربات کا سامنا رہا۔ نامعلوم افراد کیخلاف مقدمات درج کرکے رکھ لیے جاتے ہیں۔ جب کوئی کسی بڑے کیخلاف الیکشن میں حصہ لینے لگتا ہے تو اسے فٹ کرلیا جاتا ہے۔ کمزور امیدواروں کو مقدمات میں پھنسا دیا جاتا ہے۔
الیکشن ٹریبیونل نے حلقہ این اے 242 سے سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کیخلاف پیپلز پارٹی کے مسعود خان مندوخیل کی اپیل مسترد کرتے ہوئے شہباز شریف کو کراچی سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
سندھ ہائیکورٹ میں الیکشن ٹریبیونل کے روبرو سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کیخلاف پیپلز پارٹی کے مسعود خان مندوخیل کی اپیل پر سماعت ہوئی۔اعتراض کنندہ نے کہا کہ شہباز شریف نے حقائق چھپائے ہیں۔
میاں شہباز شریف کے وکیل نے موقف دیا کہ ریٹرننگ افسر کے سامنے جو اعتراضات تھے، وہ مسترد ہوئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک میں لکھ کر دیا ہوا ہے کہ شہباز شریف تنخواہ نہیں لیں گے۔ ان پر کوئی ٹیکس واجبات نہیں۔
جسٹس عدنان الکریم میمن نے ریمارکس دیے کہ سینئر راستے میں ہیں، تو کیس کون چلائے گا۔ کبھی سنا کہ جج راستے میں ہے، اگر ایسا ہونے لگا تو کیسز کیسے چلیں گے؟
فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن ٹریبیونل نے پیپلز پارٹی کے مسعود مندوخیل کی شہباز شریف کیخلاف اپیل مسترد کردی ۔