نئی دہلی: بھارتی سپریم کورٹ نے گجرات میں مسلم کش فسادات کے دوران 5 ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی کرنے اور ان کے اہل خانہ کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 جنونی ہندوؤں کی قبل از وقت رہائی کو کالعدم قرار دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اجتماعی زیادتی کیس میں مسلم خاتون بلقیس بانو کی سپریم کورٹ میں بالآخر سنوائی ہوگئی۔ عدالت نے 11 مجرموں کو حکم دیا کہ وہ دو ہفتوں کے اندر گجرات جیل جاکر خود کو پولیس کے حوالے کریں۔
11 مجرمان نے 2002 میں گجرات مسلم کش فسادات میں 5 ماہ کی حاملہ بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور خاتون سے لپٹی 3 سالہ بیٹی کو زمین پر پٹخ کر قتل کردیا تھا۔
ان سفاک حملہ آوروں نے 14 افراد کو قتل بھی کیا جن میں سے 9 بلقیس بانو کے رشتہ دار تھے۔ یہ سفاکیت اس وقت کی گئی تھی جب گجرات میں نریندر مودی وزیراعلیٰ تھے اور ان فسادات کی وجہ سے دنیا بھر میں گجرات کے قصاب کے نام سے شہرت پائی تھی۔
2008 کے اوائل میں بلقیس بانو اجتماعی زیادتی اور دیگر 14 کے قتل کیس میں ان 11 مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم 15 سال قید کاٹنے کے بعد ایک مجرم نے گزشتہ برس 1992 معافی پالیسی کے تحت رہائی کے لیے نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی۔
درخواست پر گجرات حکومت نے تمام مجرموں کو گزشتہ برس بھارت کے یوم آزادی یعنی 15 اگست پر رہا کردیا تھا۔
بلقیس بانو نے ان مجرموں کی رہائی کو دل چیر دینے والا دکھ قرار دیتے ہوئے رہائی کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔