اسلام آباد: جسٹس یحییٰ آفریدی نے تاحیات نااہلیٰ کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کو آئین سے الگ کر کے نہیں پڑھا جاسکتا۔سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی سے متعلق فیصلہ سنادیا ہے اور اپنے مختصر فیصلے میں سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی ختم کردی ہے۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیس کا فیصلہ 6 ایک کے تناسب سے سنایا، جب کہ 7 رکنی لارجر بینچ میں شامل جسٹس یحییٰ آفریدی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں، محض ذمہ داریوں یا سماجی حقوق کی بنیاد پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق آئین میں اضافے کے مترادف ہے۔
اپنے اختلافی نوٹ میں جسٹس یحییٰ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت تاحیات کرکے آئین میں اضافہ کیا، سپریم کورٹ کا تاحیات نااہلی کا موجودہ فیصلہ درست ہے، 62 ون ایف کی نااہلی تاحیات نہیں لیکن عدالتی فیصلہ برقرار رہنے تک رہے گی، آرٹیکل 62 ون ایف کو آئین سے الگ کر کے نہیں پڑھا جاسکتا۔