لاہور: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ آصف علی زرداری کے مجھ سے متعلق بیان کو غلط انداز میں لیا گیا،ان کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں ۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ نئی حکومت کا مقصد یہی ہو گا کہ مخالفین کو جیل میں ڈالنا ہے تو اس طرح ملک نہیں چلے گا، اداروں کو مداخلت اور سیاست نہیں کرنی چاہیے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ نواز شریف کا چہرہ تو اترا ہوا ہے ایسا نہیں لگ رہا ہے وہ چوتھی باروزیر اعظم بنیں گے، انہیں یقین ہوتا اپنی انتخابی مہم بھی چلا رہے ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ جلسے میں سائفر لہرا کر سکیورٹی معاملات پر سمجھوتہ کیا گیا،بانی پاکستان تحریک انصاف نے قوم کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سیاسی انتشار ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔مزید برآں چیئرمین بلاول بھٹو نے پی پی سندھ کے ترجمان سینیٹر عاجز دھامراہ کو پی ایس 64 حیدرآباد کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر دیا۔پارٹی ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری آج اسلام آباد سے لاہور پہنچیں گے اور سیاسی شخصیات سے ملاقات کریں گے،اسی دوران این اے 127 سمیت دیگر علاقوں کے لوگ پیپلز پارٹی میں شامل ہونگے،چیئرپرسن بلاول این اے 127میں انتخابی دفاتر کا افتتاح بھی کرینگے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ اقتدار میں آکربلوچستان کے علاقے سوئی میں گیس پائپ لائن بچھائیں گے۔انہوں نے یہ بات ڈیرہ بگٹی میں پیپلزپارٹی کے انتخابی جلسے سے مختصر ٹیلی فونک خطاب میں کہی ۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ مقامی افرادکو روزگار بھی دیا جائے گا۔ پیپلز پارٹی کےسینئر رہنما سید خورشد شاہ نے سکھر میں جلسہ عام سےخطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن ہر حال میں ہونگے لیکن کمروں میں بیٹھ کر سیاست کرنیوالوں کو خوش فہمی ہے کہ الیکشن نہیں ہونگے۔ ہم عوامی لوگ ہیں عوامی سیاست کرتے ہیں پلیٹلیٹس کم ہونے پر ملک سے بھاگتے نہیں ہیں ۔انہوں نے کہاکہ چالیس سال حکومت کرنے والے جنرل اپنے کارنامے بتائیں انہوں نے ملک کیلئے کیا خدمات انجام دیں۔ پیپلز پارٹی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل اور انچارج این اے127انتخابی مہم ذوالفقار علی بدر نے سینٹرل سیکرٹریٹ میں پی پی اقلیتی ونگ سنٹرل پنجاب کے اجلاس؍پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولنگ سٹیشنز کی سطح پر رابطہ کمیٹیاں تشکیل دے رہے ہیں، این اے 127کے ہر کونے کھدرے سے بلاول بھٹو کو ووٹ دلوائیں گے۔ڈاکٹر سلیم مسیح نے کہا کہ انتخابی مہم کیلیے علاقائی سطح پر کام کرنیوالے سرگرم پارٹی و سماجی کارکنوں کو ساتھ رکھا جائے۔