اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کی سزائے موت کے بارے خصوصی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اسے درست قرار دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس سیٹھ وقار کی سربراہی میں خصوصی عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو آئین شکنی کے مقدمے میں موت کی سزا سنائی تھی، 17 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو آئین شکنی کے مقدمے میں آرٹیکل 6 کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت دینےکا حکم سنایا تھا۔ تاہم جس وقت انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی اس وقت پرویز مشرف ملک میں موجود نہیں تھے،علاج کی غرض سے متحدہ امارات میں تھے جہاں پر ان کی وفات ہوئی۔
خصوصی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے ایک تین رکنی بینچ نےآئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والے خصوصی بینچ کی تشکیل کو ہی غیرآئینی قرار دیا تھا۔
لاہور ہائی کورٹ کے اس تین رکنی بینچ میں جسٹس مظاہر اکبر نقوی بھی شامل تھے جنہیں اس فیصلے کے کچھ عرصے کے بعد سپریم کورٹ کا جج تعینات کر دیا گیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی جس کی سماعت بھی آج ہی پرویز مشرف کی اپیل کے ساتھ ہی ہوئی۔
سابق صدرپرویز مشرف سے متعلق کیسز کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہرمن اللہ مشتمل 4 رکنی بینچ نے کی۔