اسلام آباد(اُمت نیوز)اُردو ادب کے معروف شاعر، مزاح نگار اور سفر نامہ نگار ابن انشاء کو مداحوں سے بچھڑے آج 46 برس بیت گئے۔
اردو کی دوسری جداگانہ تحریروں سے پہچان حاصل کرنے والے ابن انشاء کا اصل نام شیر محمد خان تھا، وہ 15 جون 1927ء کو ہندوستان کے شہر جالندھر میں پیدا ہوئے۔ ابن انشاء نے ابتدائی تعلیم ہندوستان میں حاصل کی اور تقسیم برصغیر کے بعد وہ پاکستان آگئے، جہاں کراچی یونیورسٹی سے انہوں نے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی شاعری کے مجموعوں میں ’اس بستی کے ایک کوچے میں، چاند نگر، دل وحشی، بلو کا بستہ‘ شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ’آوارہ گرد کی ڈائری، ابن بطوطہ کے تعاقب میں، چلتے ہو تو چین کو چلیے، دنیا گول ہے اور نگری نگری پھرا مسافر‘ جیسے سفرنامے مزاحیہ اندازمیں تحریر کیے۔ آپ نے چینی نظموں کے اردو میں تراجم کیے، مختلف اخبارات میں کالم لکھے اور وہ ریڈیو پاکستان اور ثقافتی اداروں سے بھی وابستہ رہے۔
ابن انشاء کی کئی غزلوں کو مختلف گلوکاروں نے ترنم کے ساتھ گا کر ایک نئی پہچان دی، ان کی ایک غزل ’’انشا جی اٹھو اب کوچ کرو‘‘ کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی جسے لیجنڈ گلوکار امانت علی خان نے اپنی مدھر آواز سے چار چاند لگا دیے۔ حکومت پاکستان نے ابن انشا کو تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔ ابن انشاء نے زندگی کے آخری ایام برطانیہ میں گزارے اور 11 جنوری 1978ء کو لندن میں ہی اُن کا انتقال ہوا۔