آئین کے آرٹیکل 206 ون کے تحت جج سپریم کورٹ کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔ فائل فوٹو
آئین کے آرٹیکل 206 ون کے تحت جج سپریم کورٹ کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔ فائل فوٹو

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن بھی مستعفیٰ

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئرجج جسٹس اعجاز الاحسن بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے بعد جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو کو بھجوادیا۔

واضح رہے کہ آج جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ہونے والی سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کی کارروائی میں جسٹس اعجاز الاحسن نے بظور ممبر شرکت سے انکار کردیا تھا۔چیئرمین قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا تو جسٹس سردار طارق مسعود ،چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بطور رکن اجلاس میں شریک ہوئے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے آج سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی اور وہ سپریم جوڈیشل کونسل سے الگ ہوگئے جس کے بعد جسٹس منصور کو کونسل میں شامل کرلیا گیا۔جسٹس اعجازالاحسن سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں تیسرے سینئر ترین جج تھے جبکہ سنیارٹی لسٹ میں دوسرا نمبر جسٹس سردار طارق مسعود کا ہے۔

سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس کے لیے جسٹس اعجازالاحسن کا نام سب سے اوپر تھا، موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد رواں سال اکتوبر 2024 میں انہیں ملک کا آئندہ چیف جسٹس بننا تھا اور اگست 2025 میں ان کی ریٹائرمنٹ ہونا تھی۔جسٹس اعجازالاحسن کے استعفے کے بعد جسٹس منصورعلی شاہ آئندہ چیف جسٹس پاکستان ہوں گے۔

جسٹس (ر) مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس زیر سماعت ہے جس میں ان پر اثاثوں سے متعلق الزامات ہیں جبکہ ان کی ایک مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی۔جسٹس اعجازالاحسن نے 2 روز قبل سابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی سے اختلاف کیا تھا۔

کونسل کے 4 اراکین نے جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز جاری کیا تھا جس سے جسٹس اعجاز الاحسن نے اختلاف کیا تھا اور انہوں نے جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔ اپنے اس اختلافی نوٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو جاری ہونے والا شو کاز واپس لیا جائے۔