واشنگٹن: غزہ جنگ پر امریکہ کے صدر جو بائیڈن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ناراض ہو گئے، کئی دنوں سے فون پر بات بھی نہیں ہوئی۔
اس حوالے سے جو اہم اطلاعات سامنے آ رہی ہیں ان کے مطابق غزہ کی صورتحال کے حوالے سے امریکی حکومت کے مشورے اور درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر اعلیٰ امریکی حکام اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے مایوس ہو رہے ہیں۔
اسرائیلی کابینہ میں غزہ جنگ کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور کابینہ کے وزراء نے جنگ روکنے کیلئے ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی ہے۔
100 دن قبل، اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد سے امریکی صدر نے اسرائیل کو اپنی مکمل اور بھرپور حمایت فراہم کی، عسکری اور سفارتی سطح پر مدد کی۔ اگرچہ عوامی سطح پر یہ حمایت اور مدد اب بھی جاری ہے لیکن پس پردہ صورتحال دیکھیں تو ایسے اشارے مل رہے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکی صدر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔
صورتحال سے واقف ایک امریکی عہدیدار نے امریکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ صورتحال خراب ہے اور ہم پھنس چکے ہیں، صدر کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان کا کہنا ہے کہ صورتحال کا جائزہ لیں تو ہر موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی صدر کو ٹھینگا دکھا دیا ہے۔
امریکی حکام نیتن یاہو کی حکومت میں شامل اتحادیوں سے رابطہ کرکے ان سے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کیلیے التجا کر رہے ہیں لیکن ہر مرتبہ انہیں منہ پر تھپڑ پڑ رہے ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بائیڈن نے 23 دسمبر کو ایک تلخ ماحول میں ہونے والی فون کال کے بعد گزشتہ 20 روز سے نیتن یاہو سے کوئی بات نہیں کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب یہ فون کال ختم ہو رہی تھی اس وقت بائیڈن کے آخری الفاظ یہ تھے: ’’اب بات چیت ختم ہے۔