اسلام آباد( اُمت نیوز) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی کی 6 مقدمات اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر کی عدم پیشی پر جج نے اظہار برہمی کیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے درخواستوں پر سماعت کی۔
بشریٰ بی بی اپنے وکیل خالد یوسف چودھری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں، تھانہ کوہسار کے تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت پیش ہوئے جبکہ پراسکیوٹر عدالت میں حاضر نہیں ہوئے۔
جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ کوئی پراسکیوٹر آیا ہے، میں نے بحث سننی ہے؟ پولیس اہلکار نے جواب دیا کہ کوئی پراسکیوٹر عدالت میں موجود نہیں ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے وکیل خالد یوسف سے مکالمہ کیا کہ آپ بحث کریں میں سن لیتا ہوں، وکیل نے کہا کہ ان کیسز میں سینئر وکیل سلمان صفدر نے دلائل دینے ہیں، آج لاہور ہائی کورٹ میں کیس ہے، سلمان صفدر مصروف ہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے جتنی بھی ضمانتوں کی درخواستیں التوا میں ہیں سن کر فیصلہ کریں، مجھے نہیں لگ رہا کہ آپ ان درخواستوں کو فیصلے کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلاؤ پراسیکیوٹر اور تفتیشیوں کو میں نے تاریخ نہیں دینی، باقی تفتیشی کہاں ہیں، سارے ریکارڈ سارے پراسیکیوٹر ادھر چاہئیں، اگر 10 بجے پیش نہ ہوئے تو متعلقہ افسر کو طلب کروں گا۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ میں دس بجے تک انتظار کروں گا ورنہ بغیر سنے فیصلہ کروں گا، میں نے بغیر سنے فیصلہ کر دیا تو ذمہ دار تفتیشی افسر ہوں گے، اگر بانی پی ٹی آئی کا پیش ہونا مشکل ہے تو بشریٰ بی بی کا کیس کیوں نہیں التوا میں رکھ رہے۔
وکیل خالد یوسف نے کہا کہ آج ہم تیار تھے بحث کے لئے سلمان صفدر میسر نہیں ہیں۔
عدالت نے بشریٰ بی بی کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دیتے ہوئے کیس کی سماعت میں 10 بجے تک وقفہ کر دیا۔