اسرائیلی فوج کی طولکرم کیمپ میں گولہ باری سے 4 فلسطینی شہید

بیت المقدس: فلسطینی ہلالِ احمر نے کہا کہ ہے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر طولکرم میں اسرائیلی حملے میں 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔ کیمپ کے ایک اہلکار نے حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تصدیق کی۔فیصل سلامہ نے بتایاکہ طیاروں، اسرائیلی فوج کی بھاری تعداد اور ٹینکوں نے کیمپ کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔ادھر اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں 30 سے زائد فلسطنیوں کو شہید کردیا۔ فوجی ترجمان رئیر ایڈمرل ڈینئیل ہگاری نے ایک ٹی وی بیان میں کہاکہ فوج نے اپنی کارروائیوں کا دائرہ خان یونس میں حماس کی ایک فوجی رجمنٹ تک پھیلا دیا ہے۔ترجمان نے کہا خان یونس میں فوجی اہلکاروں کی جانیں بھی گئی ہیں۔

دریں اثناء غزہ کی پٹی میں ادویات کی فراہمی کے حوالے سے اسرائیل اور حماس کے درمیان فرانس اور قطر کی ثالثی کے تحت طے پانیوالی ڈیل کے بعد اسرائیلی فوج اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان الزامات کا تبادلہ ہوا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں میں یہ الزامات اس وقت لگائے گئے جب حماس کے ایک لیڈر کی طرف سے ایکس پلیٹ فارم پر ایک بیان پوسٹ کیا گیا جس میں انہوں نے دعوی کیا کہ غزہ کو بھیجی گئی ادویات اور طبی سامان کے حوالے سے یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اسرائیلی فوج ان کا معائنہ نہیں کرے گی۔

ادھر ایرانی وزیر خارجہ نے دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ان کے اتحادی گروپ حملے بند کر دیں گے مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ غزہ میں جنگ بند کر دی جائے۔ بصورت دیگر تصادم مشرق وسطی میں پھیل جائے گا۔ جبکہ عالمی ادار صحت کے ایک اہلکار نے غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں سنگین حالات بیان کیے جہاں عملے اور سامان کی شدید قلت کے باعث مریض مرنے کے انتظار میں ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایمرجنسی میڈیکل ٹیم کے رابطہ کار شان کیسی نے کہا کہ جنگ زدہ فلسطینی سرزمین میں تقریبا پانچ ہفتوں کے دوران انہوں نے اسپتال کے مریضوں کو علاج کے لیے ہر روز شدید جلے ہوئے زخموں اور کھلے فریکچر کے ساتھ کئی گھنٹوں یا دنوں تک انتظار کرتے دیکھا۔