فائل فوٹو
فائل فوٹو

معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے،چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ ہم نے اپنا احتساب خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم عدلیہ کی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی سہ ماہی رپورٹ پیش کر رہے ہیں، سہ ماہی رپورٹ میں اہم فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے، سہ ماہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کتنے کیسز دائر ہوئے اور کتنے کیسز کا فیصلہ ہوا۔عوام کے پیسے سے چلنے والا ہر ادارہ عوام کا ہے، عوامی ٹیکس سے چلنے والے ہر ادارے سے متعلق معلومات شہریوں کو ملنی چاہیے، اہم کیسز کو براہ راست دکھا رہے ہیں تاکہ شہری سمجھ سکیں اور وہ سوال کر سکیں۔

ہفتہ کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے اسلام آباد میں رپورٹرکی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلوں اور کارروائیوں کی معلومات عوام تک پہنچتی ہے، معلومات ایک مؤثر ہتھیار ہے، عوام تک معلومات کو پہنچانا اچھا اقدام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری مرضی نہیں کہ آپ کو معلومات دیں یا نہ دیں، معلومات کا آپ تک پہنچنا آپ کا حق بن چکا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مثبت روشنی دکھانے سے ہی معاشرہ تبدیل ہوسکتا ہے، کورٹ رپورٹ عدالتی کارروائیوں کی معلومات عوام تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں، شہری کی حیثیت سے کسی بھی معلومات کا حصول آپ کا استحقاق ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آئین کے شق 19 میں آزادی صحافت کا ذکر ہے، ایک شہری نے تفصیلات مانگیں ہیں کہ آپ کی عدالت میں کتنے ملازمین ہیں؟ شہری کو جواب نہیں ملا تو وہ کمیشن چلا گیا، تو ہم خود کیوں نہ عوام کو بتائیں کہ ہم کیاکر رہے ہیں؟چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ہم نے اپنا احتساب خود کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم عدلیہ کی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ کی سہ ماہی رپورٹ پیش کر رہے ہیں، سہ ماہی رپورٹ میں اہم فیصلوں کا حوالہ دیا گیا ہے، سہ ماہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کتنے کیسز دائر ہوئے اور کتنے کیسز کا فیصلہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کے پیسے سے چلنے والا ہر ادارہ عوام کا ہے، عوامی ٹیکس سے چلنے والے ہر ادارے سے متعلق معلومات شہریوں کو ملنی چاہیے، اہم کیسز کو براہ راست دکھا رہے ہیں تاکہ شہری سمجھ سکیں اور وہ سوال کر سکیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ معلومات سے ہی احتساب کا عمل شروع ہوتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ 4 سال تک فل کورٹ میٹنگ نہیں کی گئی، ہماری کوشش ہے کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کیسز نمٹائیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے خود کو احتساب کے لیے آپ کے سامنے پیش کر دیا ہے، ہم سپریم کورٹ کا سامنے والا حصہ پبلک کے لیے کھول رہے ہیں۔