کراچی : نتائج میں ردوبدل نہ کرنے پرمافیا بورڈ انتظامیہ کیخلاف احتجاج کرنے لگی،غیرمتعلقہ افراد جعلی ایسوسی ایشنزکے نام پرچند بچوں کے ہمراہ روزانہ بورڈ آفس پہنچ رہے ہیں،ماضی میں بھی فیئرنتائج جب بھی آئے، 31سے35 فیصد کے درمیان ہی آئے،مافیا اپنی مرضی کے نتائج کے حصول کی کوششیں اورسیاستدان سیاست چمکانے لگے،سیاسی پارٹیاں آنے والے الیکشن میں کراچی کے بچوں کیساتھ زیادتی کا شورمچاکر لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹنا چاہتی ہیں،ماضی کے ریکارڈ کے مطابق جب بھی نتائج میں رد و بدل نہیں ہوا،کراچی انٹربورڈ کے نتائج 31 سے 35 فیصد کے درمیان ہی رہے،سالانہ امتحانات 2023 میں امتحانی مراکزمیں بھی اچھی خاصی سختی تھی اسکے باوجود مافیا مخصوص امتحانی مراکزپر نقل کرانے میں کامیاب ہوئی تھی.
ذرائع کے مطابق سیکشنزمیں بیٹھے ہوئے مافیا کے اراکین کی مدد سے دوران امتحان رانگ سینٹر کاپیوں کا کام بھی محدود پیمانے پرہوا تھا اسکے بعد ایوارڈ لسٹوں میں بھی محدود پیمانے پرردو بدل کیا گیا جسکی وجہ سے نہ تو کامیاب ہونیوالوں کی شرح 35 فیصد سے اوپرجاسکی اورنہ ہی مجموعی پرسنٹیج 90 تک جاسکی،بورڈ کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی فیئرنتائج آئے ہیں بچوں کی اصل قابلیت اتنی ہی ہے جتنے نتائج سے ظاہرہورہے ہیں،زیادہ ترکنفیوژن بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کراچی کے چیئرمین ڈاکٹرسید شرف علی شاہ کے بیان نے پھیلائی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مشین کی خرابی کی وجہ سے نویں اورگیارہوں کے تقریبا ڈیڑھ لاکھ نتائج غلط آئے جسکے بعد بچوں نے زیادہ مظاہرے کرنا شروع کردیئے.
ذرائع کے مطابق دونوں بورڈزمیں ایسی کسی مشین کا وجود نہیں جس سے نتائج کی تیاری میں مدد لی جارہی ہو،البتہ جس سوفٹ وئیرپر ایوارڈ لسٹوں کی فیڈنگ ہوتی ہے اس میں اتنی بڑی غلطی کا امکان انتہائی کم ہے،ذرائع کے مطابق اس وقت جاری انٹرمیڈیٹ اورمیٹرک کے ضمنی امتحانات میں رانگ سینٹرکاپیاں لگانے کا کام عروج پر ہے،انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں نیو کراچی کے ایک امتحانی مرکزسے مبینہ طور پرروزانہ سیکڑوں رانگ کاپیاں لگائے جانے کی اطلاعات ہیں۔