غزہ: شدید بمباری، مزید178فلسطینی شہید،اسرائیلی فوجی ہلاک

مقبوضہ بیت المقدس:غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں 15 خاندانوں کا قتل عام کیا ہے، جس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 178 شہید اور 293 زخمی ہوئے ہیں۔وزارت نے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے 107 ویں دن ایک بیان میں کہا کہ متعدد متاثرین اب بھی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر ہیں اور ایمبولینس اور شہری دفاع کا عملہ ان تک نہیں پہنچ سکتا۔ اس نے تصدیق کی کہ گذشتہ اکتوبر کی سات تاریخ سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 25,105 شہید اور 62,681 زخمی ہوئے ہیں۔ مزید برآں جنوبی لبنان پر ڈرون طیارے سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں حزب اﷲ کے 2 ارکان شہید ہوگئے۔

اسرائیلی حکام نے کہاکہ جنوبی غزہ میں ایک اور فوجی کی ہلاکت ہوئی ہے۔ ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 195 ہو گئی ہے۔ فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات کا اعادہ کرنے کے لیے ہفتے کے روز سیکڑوں افراد نے برمنگھم میں احتجاج کیا ۔ احتجاجی مظاہرے کا اہتمام فلسطین کی حامی تنظیموں کے اتحاد نے کیا تھا۔ اطالوی شہر وسینزا میں سینکڑوں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئی ہیں۔ یہ لوگ شہر میں ایک کاروباری میلے کے دوران فلسطین کی آزادی کے لیے نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کر رہے تھے۔ مقامی آبادی نے اس فیئر میں اسرائیلی ایگزیبیٹرز کی شرکت پر احتجاج کرتے ہوئے مارچ کیا اور دھواں چھوڑنے والے بم بھی استعمال کیے۔کئی مقامات پر پولیس کا ان مظاہرین سے تصادم بھی ہوا۔اسرائیلی وزیر دفاع نے وزیراعظم آفس پر دھاوا بول دیا اور صورتحال تقریبا ہاتھا پائی تک جاپہنچی۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں 3 کمانڈروں نے کہا کہ حماس کو شکست بھی دیں اور یرغمالی زندہ بھی بچائیں، دونوں کام ایک ساتھ ممکن نہیں، یرغمالیوں کی تیز ترین واپسی کا راستہ سفارتی طریقہ کار ہے۔دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف احتجاج کیا اور یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی پر برہم مظاہرین نے نیتن یاہو کو شیطان چہرہ قرار دے دیا ۔ مظاہرین نے اسرائیل میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کو بدلنے یا اس کی مذمت کرنے کی طاقت ہمارے پاس ہے اس لیے اس حکومت کو اب واپس گھر جانا پڑے گا۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں یرغمالیوں کی معلومات دینے پرفلسطینیوں کومالی انعام اور محفوظ مستقبل کی پیش کش کر دی۔حماس رہنما موسی ابو مرزوق نے کہا ہے کہ اسرائیل معاہدے کے ذریعے یرغمالیوں کو واپس لے گا یا ان کی لاشیں لے گا۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کےلیے اسرائیل کو معاہدہ کرنا پڑے گا۔ حماس نے اسرائیل پرحملے کے حوالے سے 16صفحات پر مبنی پہلی عوامی رپورٹ جاری کی جس میں حملے کے پس منظر اور جواز کی وضاحت کی گئی ۔