سپریم کورٹ نے قاسم سوری کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

اسلام آباد(اُمت نیوز)سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں قاسم سوری کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے قاسم سوری کا کیس مقرر نہ ہونے اور اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرار کو نوٹس کرتے ہوئے تین ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت نے قاسم خان سوری کے حریف لشکری رئیسانی کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ استعمال ہوٸی تو اسے ٹھیک کرنا ہوگا، یہ صرف ہمارا ادارہ نہیں سب کا ادارہ ہے، اس کی تباہی صرف ہماری نہیں سب کی تباہی ہے۔

دوران سماعت وکیل قاسم سوری نعیم بخاری نے کہا کہ اسمبلی کی مدت مکمل ہوچکی، اپیل اب غیرمؤثر ہے۔

وکیل لشکری رئیسانی نے کہا کہ ٹربیونل نے قاسم سوری سے مراعات واپس لینے کا حکم دیا تھا۔

وکیل نعیم بخای نے کہا کہ قاسم سوری نے 22 اپریل کو استعفی دے دیا تھا۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکم امتناع لے کر مزے کرتے رہے، پھر مستعفی ہوکر کہہ دیا اپیل غیرمؤثر ہوگئی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قاسم سوری ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے، قاسم سوری پر کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے، حکم امتناع لینے کے بعد مقدمہ سماعت کیلئے مقرر ہی نہیں کرنے دیا گیا، سپریم کورٹ کے اندرونی سسٹم کے ساتھ ہیراپھیری کی گئی۔

وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ قاسم سوری کا مقدمہ دیگر کیسز کے ساتھ عدالت نے یکجا کر دیا تھا۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کونسا مقدمہ لگنا ہے کونسا نہیں، سپریم کورٹ میں پہنچنے والے لمبے ہاتھ ختم کر رہے ہیں، مقدمات کیسے یکجا کرائے جاتے ہیں معلوم ہے، 1982 سے وکیل ہوں۔

جس پر نعیم بخاری نے جواب دیا کہ میں 1972 سے ہائی کورٹ کا وکیل ہوں کبھی کوئی مقدمہ فکس نہیں کرایا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ کیسے یکجا ہوا اور اتنا عرصہ مقرر کیوں نہ ہوا اپنی انکوائری بھی کریں گے۔