سازشی عناصر، ڈھٹائی سے بیانیہ کو توڑ مروڑ کرپیش کررہے ہیں، فائل فوٹو
سازشی عناصر، ڈھٹائی سے بیانیہ کو توڑ مروڑ کرپیش کررہے ہیں، فائل فوٹو

سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا مقصد افراتفری اورمایوسی پھیلانا ہے،آرمی چیف

راولپنڈی : آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف تو افواج پاکستان لڑ سکتی ہیں مگر دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کا تعاون ضروری ہے، سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا مقصد بے یقینی، افرا تفری اور مایوسی پھیلانا ہے۔

جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں ”پاکستان نیشنل یوتھ کانفرنس“ سے تاریخی خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل کے معماروں اور اقبال کے شاہینوں سے مخاطب ہو کر انتہائی خوشی محسوس کر رہا ہوں، پاکستان کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ہمارا مذہب، تہذیب و تمدن ہر لحاظ سے ہندوؤں سے مختلف ہے نہ کہ ہم مغربی تہذیب و تمدن کو اپنا لیں۔

پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ نوجوانوں کو اپنے وطن، قوم، ثقافت و تہذیب و تمدن اور اپنے آپ پر بے پناہ اعتماد ہونا چاہیے، پاکستان کے نوجوانوں کو اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ وہ ایک عظیم وطن اور قوم کے سپوت ہیں، ہمارے ملک کے نوجوان اس قوم و ملک کی روشن روایات، اقبال اور قائد کے خوابوں کی تعبیر کے امین ہیں۔

جنرل عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف تو افواج پاکستان لڑ سکتی ہیں مگر دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کا تعاون ضروری ہے، سوشل میڈیا کی خبروں کی تحقیق بہت ضروری ہے، سوشل میڈیا پر پروپیگینڈے کا مقصد بے یقینی، افرا تفری اور مایوسی پھیلانا ہے۔

آرمی چیف نے زور دیا کہ تحقیق اور مثبت سوچ کے بغیر معاشرہ افراتفری کا شکار رہتا ہے ، اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں کہ؛ ”اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اُس کی تحقیق کرلو“

پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی ریاست طیبہ سے مماثلت ہے دونوں کلمے کی بنیاد پر قائم ہوئی ، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ معدنی وسائل، زراعت اور نوجوان افرادی قوت جیسی نعمتوں سے نوازا ہے۔ طلباء نے خطاب کے دوران پاکستان آرمی زندہ باد ، پاکستان زندہ باد اور قائد اعظم زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔

دوسری جانب نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نوجوانوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ جب نوجوان دشمنوں کے پھیلائے ہوئے پراپیگینڈے کو مسترد کرکے ریاست کی طرف سے فراہم کردہ مستند معلومات پر انحصار کریں تو اس چیلنج پر قابو پایا جاسکتا ہے۔