لاہور:سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان دینے سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 38 صفحات پر مشتمل فیصلہ عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات میں اپنے ہی ممبران کو لاعلم رکھا۔ قانون کے مطابق پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان نہیں دیا جاسکتا۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو متعدد شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ شوکاز نوٹسز کے باوجود پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے۔ الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لے سکتا ہے۔ انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرانے پر انتخابی نشان واپس لیا جاسکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن جیت کر آنے والوں کو یہ اختیار ملتا ہے کہ وہ پارٹی امور چلائیں۔ الیکشن کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ ہونے پر انتخابات نشان نہ دیں۔ جب الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کو انٹرا پارٹی انتخابات کیلئے ایک سال کا وقت دیا، اس وقت تحریک انصاف حکومت میں تھی۔