کوئٹہ: کوئٹہ میں الیکشن بھی ہو دفعہ 144بھی ہے، انو سے لے کر انوار الحق کاکڑ تک نگراں صوبائی وزرا جو ہمیں دفعہ 144کا بول رہے ہیں، ہم نے جنرل مشرف کو نہ مانا آپ کی دفعہ144کو کیا مانیں گے، خواتین کا لانگ مارچ جب تھا جو دفعہ 144نافذ کر دیا ہے، کاغذ قلم آپ کا ہم جلسہ بھی کریں انتخابات میں حصہ بھی لیں جو کرنا ہے کریں ـ ان خیالات کااظہاربلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سرداراخترجان مینگل نے کوئٹہ میں یونٹ سیکریٹری ، ڈپٹی یونٹ سیکریٹریز ، ضلع کونسلران اور سینئراراکین سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ کوئٹہ کی قومی اورصوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پرپارٹی امیدواران کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کلہاڑا آپ لوگوں کے حوالے ہے ۔ 2018ء میں گائے کو ذبح کیا اورٹکڑوں میں تقسیم کردیا ، باپ کو بی این پی کو توڑنے کیلئے بنایا گیا ، بی این پی تو زمین پر ہے ، بی این پی سے جس نے ٹکر لی وہ خود ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ۔ عوام کی جدوجہد سے ہم نے پھرثابت کردیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی پھرزندہ ہے،بغیرنمبروالی کالوں سے لوگوں کو کہا جا رہا ہے کہ بی این پی سے دوررہیں، جن پارٹیوں کی خواہش ہم سے اتحاد کی تھی ان کو بھی کہا گیا کہ بی این پی سے دوررہیں لیکن وہ جتنی کوشش کرلیں، نتائج تبدیل کرلیں عوام کے دلوں سے بی این پی کونہیں نکال سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ جوش پیدا کریں، گلی گلی جاکرلوگوں کو پولنگ اسٹیشن تک لاناآپ لوگوں کی ذمے داری ہے ۔