کراچی (اُمت نیوز)دنیا بھر میں کسٹمز انتظامیہ کی خدمات کو اجاگر کرنے کے لئے ہر سال 26 جنوری کو کسٹمز کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
اس دن کی مناسبت سے کراچی کے اولڈ کسٹمز ہاوس میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔ وفاقی وزیر خزانہ،ریونیو و اقتصادی اُمور ڈاکٹر شمشاد اختر اس موقعہ پر مہمان خصوصی تھیں جس میں سفارت کاروں، سرکاری ملازمین، اعلیٰ سول و فوجی افسران، کاروباری برادری اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔اس موقعہ پر تقریب کے آغاز میں مہمان خصوصی کو کسٹمز کے افسران اور سٹاف کے ایک چاک و چوبند دستہ نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شمشاد اختر نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی تجارتی سپلائی چین کو محفوظ بنانے کے لئے مل جل کر کام کریں۔اُنہوں نے اُمید ظاہر کی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو رواں مالی سال کے دوران 9.4 ٹریلین روپے سے زائد محصولات اکٹھے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں مشاورت پر مبنی اصلاحاتی عمل شروع کیا گیا ہے۔انہوں نے سرحد پار تجارت میں کسٹمز کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کسٹمز آپریشنز میں سنگل ونڈو ایکٹویٹی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔قبل ازیں ممبر کسٹمز آپریشنز ڈاکٹر فرید اقبال قریشی نے اقتصادی سرحدوں کے تحفظ اور جائز تجارت کے لئے ہر ممکن سہولت کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان کسٹمز کے کردار پر روشنی ڈالی اور اس سلسلے میں باخبر رہنے کے لئے نئے اقدامات کی ضرورت کا اعادہ کیا۔اس سے پہلے کلکٹرکسٹمز انفورسمنٹ کراچی نے اپنی تقریر میں کسٹمز کو اپریزمنٹ اور انفورسمنٹ کے حوالے سے درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے اداروں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔وزیر خزانہ نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں غیر معمولی خدمات سرانجام دینے والے افسران میں ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ سرٹیفیکیٹس بھی تقسیم کئے۔ اس سال کے تھیم کے حوالے سے پاکستان کسٹمز کی طرف سے اپنے فرائض کی انجام دہی میں دیگر اداروں اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی خدمات کا اعتراف بھی کیا گیا۔ہر سال کی طرح اس سال کو بھی ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن نے ایک خصوصی کاز کے لئے وقف کیا ہے۔ اس سال کسٹمزکے بین الاقوامی دن کا تھیم” Customs Engaging Traditional and New Partners with Purposeہے جو کسٹمز کی طرف سے بہترین خدمات کی فراہمی کے لئے دوسرے اداروں کے ساتھ تعاون کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔***