اسلام آباد(اُمت نیوز)نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے اینکر پرسن اشفاق اسحق ستی کو اہلیہ کی جانب سے گھریلو تشدد کے الزامات کے بعد فوری طور پر معطل کردیا گیا۔
اشفاق اسحٰق ستی پر ان کی دوسری اہلیہ نومیکا نے بدترین تشدد اور جان سے مارنے کی کوشش جیسے الزامات عائد کیے تھے۔
چینل انتظامیہ نے ان الزامات پر سخت نوٹس لیتے ہوئے یہ فیصلہ لیا۔ معطل کرنے کا فیصلہ نومیکا طاہر محمود کی شکایت پر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد سامنے آیا جو اینکر پرسن کی دوسری اہلیہ ہیں۔
نومیکا نے سوشل میڈیا پوسٹس میں بتایا تھا کہ اشفاق ستی انہیں اُن کی والدہ کے گھر سے مارتے ہوئے اپنے گھر لائے اورکئی روزتک گھر میں بھوکا پیاسا بند رکھا گیا، شدید تشدد کا نشانہ بنایا لیکن وہ کسی طرح وہاں سےفرار ہونے میں کامیاب ہوئیں اور عباسی شہیداسپتال میں میڈیکل چیک اپ کروانے کے بعد پناظم آباد تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی۔
نومیکا کے مطابق یہ واقعہ 22 جنوری کا ہے لیکن مقدمہ درج کروائے جانے کے باوجود ان کے شوہر کے اثر ورسوخ کے باعث پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔
انہوں نے ایف آئی آر کی تصویر اور اپنی تصاویر ایکس پر شیئر کیں تھیں لیکن اب یہ اکاؤنٹ موجود نہیں ہے.
ایف آئی آر پاکستان پینل کی دفعہ 324 (قتل کی کوشش)، 506 (مجرمانہ دھمکی کے لئے سزا)، 337-اے (آئی) (کسی شخص کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے یا کسی شخص کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے کوئی کام کرنے کی سزا) اور 337-ایف (آئی) (کسی بھی شخص کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کوئی کام کرنے والے کے لئے سزا) کے تحت درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر میں شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک گھریلو خاتون ہیں اور 19 جنوری کو جناح گارڈن ماڈل کالونی میں ذیابیطس کی مریضہ اپنی والدہ سے ملنے گئی تھیں، ان کی صحت سے متعلق خدشات کے پیش نظر وہ 22 جنوری تک اپنی والدہ کے گھر پر ہی رہیں۔
نومیکا نے دعویٰ کیا کہ ان کے شوہر نے ’بے بنیاد الزامات‘ پر ان سے جھگڑا کیا اور ان پر تشدد کرنا شروع کردیا، جس کے نتیجے میں ان کی بائیں آنکھ پر شدید چوٹیں آئیں
نومیکا نے ایف آئی آر میں کہا کہ ان کا شوہر ان کے بیٹے کو زبردستی اٹھا کر لے گیا، اسے کمرے میں بند کر دیا اور سنگین نتائج کی دھمکی دی۔ تاہم 24 جنوری کو اس وقت اپنے شوہر کے گھر سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئیں جب دروازہ بند کرنا بھول گیا اور وہ اپنی والدہ کے گھر پہنچ گئیں۔
اس حوالے سے ابھی تک اشفا ق اسحاق ستی کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اینکر پرسن اس وقت تک معطل رہیں گے جب تک کہ معاملے کا قانونی طور پر کوئی فیصلہ نہیں ہو جاتا۔ ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تشدد یا تشدد کی دھمکیوں پر زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے چاہے وہ کام کی جگہ پر ہو یا گھریلو سطح پر، اس لیے ایسے کسی بھی واقعے کو انتائی سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔