برطانیہ (اُمت نیوز)برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ لارڈ کیمرون کہتے ہیں کہ برطانیہ اس لمحے کی طرف تیزی سے بڑھنے کو تیار ہے جب فلسطینی ریاست کو مکمل قبولیت دی جائے گی۔
لارڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو سیاسی افق پر نمودار ہونے کا موقع دیا جانا چاہیے تاکہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کی راہ ہموار ہو۔ 30 سال سے ناکامیوں کی کہانی چل رہی ہے۔ اسرائیل اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
گزشتہ نومبر میں وزیر خارجہ مقرر کے جانے کے بعد سے لارڈ کیمرون مشرقِ وسطیٰ کا چوتھا دورہ شروع کر رہے ہیں۔
ویسٹ منسٹر میں کنزرویٹو مڈل ایسٹ کاؤنسل کے تحت منعقدہ استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے لارڈ کیمرون نے کہا کہ فلسطینی ریاست کیسی ہوگی اس کے تعین کی ذمہ داری برطانیہ پر بھی عائد ہوتی ہے۔ فلسطینی عوام کو اس بات کا موقع دیا جانا چاہیے کہ وہ دو ریاستوں کے نظریے کی طرف تیزی سے بڑھیں۔ ہم اپنے اتحادیوں سے مشاورت کے ذریعے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے امکان کا جائزہ لیں گے۔
لارڈ کیمرون نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کے لیے بین الاقوامی امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرے۔ حقیقی امن اور ترقی کی راہ اس وقت ہموار ہوگی جب اسرائیل اپنی ناکامی تسلیم اور قبول کرے گا۔
برطانیہ ایک مدت سے دو ریاستوں کے نظریے کا حامی رہا ہے اور اب، لارڈ کیمرون کے مطابق، برطانیہ فلسطینی ریاست کو باضابطہ قبولیت دینا چاہتا ہے تاکہ مشرقِ وسطیٰ کے بحران کا مکمل اور پائیدار حل تلاش کیا جاسکے۔
لارڈ کیمرون کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق بہتر طور پر سنبھالنے کے لیے نئی فلسطینی اتھارٹی کا قیام بھی لازم ہے جس میں ٹیکنوکریٹس اور اچھے قائدین شامل ہوں۔ اسرائیل کے تمام مغویوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ یہ یقین دہانی بھی لازم ہے کہ حماس کی طرف سے اسرائیل پر حملے روک دیے جائیں گے۔ لارڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ یہ ڈیل مشکل ضرور ہے تاہم ناممکن نہیں۔
لندن میں فلسطین مشن کے سربراہ حشام زملوت نے کہا کہ لارڈ کمیرون کے خیالات بہت وقیع اور تاریخی ہیں کیونکہ پہلی بار برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
لارڈ کیمرون نے فلسطینی ریاست کی قبولیت کے حوالے سے جو کچھ کہا اُس کے مخالفین بھی برطانوی پارلیمنٹ میں موجود ہیں۔ سابق وزیر اور رجعت پسند رہنما ٹیریسا ولیئرز کہتی ہیں کہ فلسطینی ریاست کے وجود کو تسلیم کرنے کا مطلب حماس کو اس کے مظالم پر نوازنا سمجھا جائے گا۔