مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کا قتلِ عام جاری ہے، پناہ گزین کیمپ سے 14 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز بھی غزہ میں سکول سے 30 لاشیں برآمد ہوئی تھیں اور گزشتہ روز پھر پناہ گزین کیمپ سے 14 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 24 گھنٹوں میں 118 فلسطینی شہید،190فلسطینی زخمی ہوئے۔ فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 27ہزار19 ہوگئی جب کہ 66ہزار139فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔
امریکی وفاقی عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا جبکہ اسرائیل نے غزہ شہر کی 90 ہزار آبادی کو انخلا کا حکم دے دیا، اسرائیلی فورسز کی جانب سے ناصر اور ال امل ہسپتال کا محاصرہ 10 روز سے جاری ہے۔ ہسپتال کے احاطے میں فائرنگ اور ڈرون حملے جاری ہیں، العودہ ہسپتال پر شیلنگ بھی کی گئی، جبکہ رہائشی علاقوں پر بھی بمباری کی گئی۔ اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے میں بھی چھاپا مار کارروائیاں کرتے ہوئے 15 فلسطینی گرفتار کرلئے۔ امریکا کی وفاقی عدالت کے جج جیفری وائٹ نے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے، اسرائیلی حکومت کے مختلف افسروں کے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ غزہ میں جاری فوجی محاصرے کا مقصد فلسطینیوں کو ختم کرنا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ غزہ میں نسل کشی روکنے میں ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ البتہ امریکہ کو اسرائیل کی حمایت سے روکنا عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں، اس لیے مقدمہ خارج کرتے ہیں۔ امریکی سینٹرفار کانسٹیٹیوشنل رائٹس نے فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کی طرف سے گزشتہ سال 13 نومبر کو وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔
مقدمے میں مدعیان نے بائیڈن، بلنکن اور آسٹن کو فوری طور پر اسرائیل کو اضافی رقم، ہتھیار اور فوجی اور سفارتی مدد فراہم کرنے سے روکنے کے لیے ابتدائی حکم امتناعی جاری کرنےکی درخواست کی تھی۔ ادھر فلسطینی دھڑوں کے ذرائع نے بتایا ہے کہ حماس نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں اور اسیران کے تبادلے کے معاہدے سے متعلق مجوزہ کاغذ (پیرس پیپر)کی قطعی منظوری کے ساتھ کوئی جواب نہیں دیا، جس پر قاہرہ میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایک ذریعے نے غیرملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ اگرچہ حماس نے تین مراحل میں معاہدے پر بتدریج عمل درآمد پر اتفاق کیا، لیکن اس نے اسرائیلی فوج کے انخلا کے علاقوں سے متعلق تفصیلات کا مطالبہ کیا اور سرحد کی طرف انخلا کی درخواست کی۔جبکہ سعودی عرب اور ایران کے وزرا خارجہ نے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات اور غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ پرتبادلہ خیال کیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر ٹیلیفون پر بات چیت کی۔دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور مشترکہ تعاون کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں جاری جنگ اور امن مساعی پر تبادلہ خیال کیا۔ادھر جنوبی افریقہ نے اسرائیلی فوج کو مدد دینے والی دنیا بھر کی مملکتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو فنڈنگ کرنا بند کر دیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مطالبہ جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ نیلیڈی پانڈور نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں کیا ،تاہم اس فیصلے کے بعد زمین پر کوئی تبدیلی ابھی دیکھنے کا انتظار ہے۔ البتہ اسی دوران امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی فوج کو اسلحے کی فراہمی رونے کی کسی تجویز کی تردید کی ہے۔