کراچی (اُمت نیوز) سابق کپتان مصباح الحق نے تینوں فارمیٹ کے الگ الگ کپتان مقرر کرنے کی تجویز دیدی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے حیدرآباد بہادرز کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ میرے خیال میں مختلف فارمیٹ میں مختلف کپتان میں کوئی قباحت نہیں، فارمیٹ کے مطابق ذمہ داریاں تقسیم کرنا اچھی بات ہے، جب آپ بڑے فارمیٹ کے کھلاڑی ہیں تو مختصر فارمیٹ پھر ملائی کی طرح ہے، ٹیسٹ کرکٹ کبھی ختم نہیں ہو گی، ہاں ٹی ٹوئنٹی کی وجہ سے ون ڈے کی کشش کم ہو جائے گی۔
مصباح الحق نے مزید کہا ہے کہ پی سی بی ٹیکنیکل کمیٹی اس وقت تک تھی جب ڈائریکٹر نہیں تھا، اب ٹیکنیکل کمیٹی فعال نہیں، کھلاڑی کپتانی آہستہ آہستہ سیکھتا ہے، پاکستان کے پاس ایسے وسائل ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی میں حاوی ہو سکتے ہیں، ویسٹ انڈیز کی کنڈیشن پاکستان کیلئے مختلف نہیں ہو گی، ہم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اچھا کر سکتے ہیں، اچھا کمبی نیشن بنانا ہوتا۔
سابق کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ایڈہاک ازم نقصان دہ ہے، یہ نہ ہو کہ اوپر بندہ تبدیل ہو تو نیچے بھی سب بدل جائے، عدم تسلسل ہو گا تو نہ آپ طویل پلان کرسکتے اور نہ پلیئر تیار کر سکتے ہیں، یہاں ایک سیریز کی بنیاد پر گھر بھیج دیتے ہیں یہ طریقہ ٹھیک نہیں، آج غیر ملکی کوچ تو کیا ٹاپ مقامی کوچز بھی ساتھ کام نہیں کرنا چاہتے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ سے پہلے لیگ کی این او سی نہیں دینا چاہیے تھا لیکن اگر بڑا ایونٹ نہیں تو کھیلنے دیں، لیگ کی پالیسی پیپر پر بنانے کی بجائے حالات کو دیکھ کر این او سی دی جائے، ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ پلیئر دو ماہ فارغ ہو اور وہ کوئی لیگ نہ کھیلے، پلیئرز کیلئے بھی لیگز مالی طور پر پرکشش ہوتی ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ ایس پی ایل میں سندھی ایمرجنگ پلیئرز کا ہونا کافی مفید ہے، ٹاپ پلیئرز کے ساتھ وقت گزار کر اور ایکسپوزر ملنے سے کافی فائدہ ہوگا، اس قسم کے ٹورنامنٹ نوجوان پلیئرز کو اعتماد دینے میں کردار ادا کرتے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ اب سب کی دلچسپی مختصر فارمیٹ کی طرف آگئی ہے، ٹیسٹ کی کارکردگی ہمیشہ یاد رہتی ہے، شمار جوزف سب کیلئے ہیرو بن گیا۔