لاہور: ملک بھر کے تمام شہروں میں آج ( 5فروری پیر کو) یوم یکجہتی کشمیر بھر پور طریقے سے منایا جائیگا جس کا مقصد عالم اقوام کی توجہ مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت کی فراہمی کی جانب مبذول کرانا ہے۔اس موقع پر مختلف سیاسی، دینی، مذہبی جماعتوں کے زیر اہتمام خصوصی سیمینارز، کانفرنسز، مباحثوں، مذاکروں، جلسے، جلوسوں کا بھی انعقاد کیا جائے گا جس میں تمام مکاتب فکر کی شخصیات بڑ ی تعداد میں شرکت کریں گی۔یوم یکجہتی کشمیر بھر پور جوش و خروش اور قومی جذبے سے منانے سمیت تمام بڑے و چھوٹے شہروں میں سیاسی، دینی، مذہبی، عوامی، سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام عظیم الشان ریلیاں منعقد کی جائیں گی اور انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بھی بنائی جائیں گی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حق خود ارادیت بین الاقوامی قانون کا بنیادی اصول ہے، غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حق ِخود ارادیت کے حصول کی واضح حمایت کے اظہار کیلئے اقوام ِمتحدہ کی جنرل اسمبلی ہر سال ایک قرارداد منظور کرتی ہے، یہ ایک افسوسناک امر ہے کہ کشمیری عوام اس ناقابل ِتنسیخ حق سے ابھی تک محروم ہیں، آج مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ عسکریت زدہ علاقوں میں سے ایک ہے، کشمیری عوام ایک خوف اور دہشت کے ماحول میں جی رہے ہیں، قابض بھارتی افواج نے کشمیری شہریوں کے خلاف طاقت کے اندھا دھند استعمال کا بازار گرم کر رکھا ہے،سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو بے جا حراست اور جائیدادوں کی ضبطی کا سامنا ہے، کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے، ان تمام جابرانہ اقدامات کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو کچلنا ہے،بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کیلئے بھی اقدامات کر رہا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا 11 دسمبر 2023 کا فیصلہ کشمیری عوام کے حق ِخود ارادیت کو دبانے کی بھارتی خواہش کا ہی ایک مظہر ہے،بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرنا ہوں گی اور 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہوگا، بھارت کو ظالمانہ قوانین کو منسوخ کرنا ہوگا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں اقوام ِمتحدہ کی جانب سے منظور شدہ تحقیقات کی اجازت دینا ہوگی اور جموں و کشمیر پر اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرانا ہوگا،میں اس امر کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ تنازع جموں و کشمیر کا منصفانہ حل ہماری خارجہ پالیسی کا کلیدی ستون رہے گا۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا واحد اور حتمی حل صرف اور صرف کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق جمہوری طریقے سے اقوام متحدہ کے تحت منعقدہ غیر جانبدار اور آزادانہ استصواب رائے سے کیا جائے گا۔انہوں نے کہاغیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر میں وہاں کے نہتے و معصوم لوگوں کو آہنی ہاتھوں سے دبانے کی کوششوں میں بھارت ماورائے عدالت قتل، غیر قانونی حراست، اور زیرِ حراست تشدد جیسے ہتھکنڈے اپناتا آرہا ہے،بھارت نے میڈیا پر پابندی اور کشمیری قیادت و انسانی حقوق کے علمبرداروں کو قید کیا ہوا ہے،یہ زیادتیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں بلکہ ان کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے نشاندہی بھی ہوتی رہی ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بھارت کا غیر قانونی طور پر اپنے زیر تسلط جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کا اقدام بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر، چوتھی جنیوا کنونشن اور کشمیر سے متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہابھارتی سپریم کورٹ کا غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کی حیثیت سے متعلق 11 دسمبر 2023 کا فیصلہ کشمیریوں سے انکے حقِ خود ارادیت چھیننے کے مذموم اقدامات کے سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے،پاکستان اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔