بیت المقدس : اسرائیل نے غزہ کے وسطی و شمالی حصے میں نیا آپریشن شروع کردیا۔ انسٹی ٹیوٹ فار اسٹڈی آف وار اینڈ کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل رفح اور وسطی غزہ سے حماس کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس نے غزہ کی پٹی میں قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ایسے مطالبات پیش کیے ہیں جنہیں ہم قبول نہیں کریں گے۔
شرائط پچھلے معاہدے کی طرح ہونی چاہئیں۔ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کو مکمل فتح حاصل ہوگی اور جنگ کی وجہ سے فلسطینی حماس تحریک اور ایران کی حمایت یافتہ دیگر تنظیموں کے لیے مہلک دھچکا ہوگا ۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ غزہ کے ایک غذائی قافلے کو اسرائیلی بحریہ نے نشانہ بنایا جو علاقے کے پانیوں کو کنٹرول کرتی ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت (حماس)کے ر ہنما اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت ایک جامع جنگ بندی، پوری غزہ کی پٹی سے قابض فوج کے انخلا اور اس پر سے محاصرہ ختم کرنے کے مطالبے پر قائم ہے ، اسرائیل غزہ کی پٹی میں کسی بھی دیر پا جنگ بندی میں رکاوٹ ہے اور وہ جنگ اور جارحیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔
امریکا میں غزہ جنگ کے تناظر میں فلسطینی نقطہ نظر کو سنسر کرنے اور اسرائیلی پروپیگنڈے کو بڑھاوا دینے کا حکم دیا گیا ہے ۔ برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق امریکی صحافیوں نے غزہ جنگ کی کوریج کی اس پالیسی پر ناخوشی دکھاتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔ امریکہ سمیت کئی دوسرے ممالک میں سی این این کے نیوز روم میں کام کرنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ سٹوری کے حوالے سے انتظامیہ کے احکامات کو سامنے رکھا جاتا ہے جس کے نتیجے میں کچھ چیزیں سنسر ہوتی ہیں اور جنگ کی جانبدارانہ کوریج سامنے آتی ہے۔